Maktaba Wahhabi

67 - 552
ایسا جہالت کی بناء پر کہا ہے تو گمراہ قرار پائیں گے اور اگر عمداً کہا ہے تو پھر وہ کذب بیانی کے مرتکب ہوئے۔ علی کل حال تفویض کو اہل سنت کا مذہب قرار دینے والے یقینا غلط کہتے ہیں ، اہل سنت کا مذہب معنی کا اثبات اور کیفیت کی تفویض ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’تفویض کا قول اہل بدعت والحاد کے بدترین اقوال میں سے ایک ہے۔‘‘[1] جب انسان تفویض کے بارے میں سنتا ہے تو کہتا ہے: یہ بڑا عمدہ قول ہے، اس سے میں ان سے بھی بچ جاؤں گا اور ان سے بھی، میں نہ تو سلف کا مذہب اختیار کرتا ہوں اور نہ اہل تاویل کا، میں راہ اعتدال اختیار کر کے اس سب کچھ سے محفوظ و مامون رہوں گا۔ میں کہتا ہوں : اللہ اعلم، اللہ بہتر جانتا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ اس کا کیا معنی ہے۔ مگر شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ یہ اہل بدعت والحاد کے بدترین اقوال میں سے ایک ہے۔ شیخ رحمہ اللہ کا یہ قول مبنی بر صداقت ہے۔ اگر آپ اس میں غور کریں تو اس سے قرآن کی تکذیب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیل اور فلاسفہ کی تعظیم و توقیر ہوتی ہے۔ قرآن کی تکذیب تو اس طرح کہ اللہ فرماتا ہے: ﴿وَ نَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَانًا لِّکُلِّ شَیْئٍ﴾ (النحل: ۸۹) ’’اور ہم نے آپ پر کتاب اتاری جس میں ہر چیز کی وضاحت ہے۔‘‘ جن کلمات کے معانی کا ہی پتہ نہ چل سکے وہ کس چیز کی وضاحت کرتے ہیں ؟ حالانکہ قرآن مجید میں ایسے کلمات کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے بارے میں ہیں ۔ جب ہم ان کے معانی سے ہی آگاہ نہیں ہیں تو کیا ایسی صورت میں قرآن ہر چیز کی وضاحت کرتا ہے؟ آخر وہ تبیان کہاں ہے؟ اور وہ بیان کہاں ہے؟ یہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسماء و صفات سے متعلق قرآن کے معانی نہیں جانتے۔ والعیاذ باللہ! اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے توپھر دوسرے بطریق اولیٰ نہیں جانتے۔ اس سے بھی زیادہ تعجب خیز ان کا یہ قول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارے میں کلام فرماتے ہیں مگر اس کا معنی نہیں جانتے، وہ کہتے ہیں کہ: ’’ہمارا رب وہ ہے جو آسمان میں ہے۔‘‘[2] مگر جب ان سے اس کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے تو فرماتے ہیں : ’’میں نہیں جانتا‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ہمارا رب آسمان دنیا پر اترتا ہے۔‘‘ مگر جب ان سے اس کا معنی پوچھا جاتا ہے تو فرماتے ہیں : ’’میں نہیں جانتا۔‘‘… علی ہذا القیاس۔ کیا رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس سے بڑا بھی کوئی طعنہ ہو سکتا ہے کہ آپ منصب رسالت پر فائز ہونے اور منزل من اللہ آیات کی تبیین و توضیح کی ذمہ داری سنبھالنے کے باوصف صفات باری تعالیٰ سے متعلقہ آیات واحادیث کے معنی و مفہوم سے آگاہ نہیں ہیں ، یہ آپ کی ذات اقدس پر کس قدر سنگین الزام ہے کہ آپ آیات پڑھتے ہیں مگر ان کے مفہوم سے ناآشنا
Flag Counter