Maktaba Wahhabi

466 - 552
اور دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿لِیَسْتَیْقِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ وَیَزْدَادَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِِیْمَانًا﴾ (المدثر:۳۱) ’’تاکہ یقین کرلیں وہ لوگ جن کو کتاب دی گئی اور تاکہ ایمان والوں کے ایمان میں اضافہ ہوجائے۔‘‘ یہ ارشاد ربانی ایمان میں زیادتی کا واضح ثبوت ہے۔ جہاں تک ایمان میں کمی آنے کا تعلق ہے تو اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو وعظ کرتے ہوئے فرمایا: ’’میں نے ناقص دین اور ناقص عقل والیوں میں عقل مند آدمی کی عقل کو کھونے والیاں تم سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘ [1] اس سے دین میں نقص کا اثبات ہوتا ہے۔ پھر اگر یہ فرض بھی کرلیا جائے کہ ایمان میں کمی آنے کی کوئی نص موجود نہیں ہے تو زیادتی کا اثبات کمی کو مستلزم ہے، لہٰذا ہم کہتے ہیں کہ ہر وہ نص جو ایمان کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے وہ اس میں کمی آنے کی دلالت کو کبھی متضمن ہوتی ہے۔ ایمان میں اضافہ کے اسباب ایمان میں زیادتی کے چار اسباب ہیں : پہلا سبب: اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کی معرفت، جس قدر اللہ تعالیٰ کی معرفت میں اضافہ ہوگا اسی قدر انسان کے ایمان میں بھی اضافہ ہوگا۔ دوسرا سبب: آیات کونیہ وشرعیہ میں غور وفکر کرنا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِِلَی الْاِِبِلِ کَیْفَ خُلِقَتْ o وَاِِلَی السَّمَآئِ کَیْفَ رُفِعَتْ o وَاِِلَی الْجِبَالِ کَیْفَ نُصِبَتْ o وَاِِلَی الْاَرْضِ کَیْفَ سُطِحَتْo ﴾ (الغاشیۃ:۱۷۔۲۰) ’’کیا وہ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ انہیں کیسا عجیب پیدا کیا گیا؟ اور آسمان کی طرف کہ اسے کس طرح بلند کیا گیا؟ اور پہاڑوں کی طرف کہ انہیں کس طرح گاڑ دیا گیا؟ اور زمین کی طرف کہ اسے کس طرح بچھایا گیا؟‘‘ اور دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿قُلِ انْظُرُوْا مَاذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا تُغْنِیْ الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ﴾ (یونس:۱۰۱) ’’کہہ دو! کہ دیکھو کیا کچھ ہے آسمانوں اور زمین میں ، جبکہ نہیں کام آتیں نشانیاں اور ڈرانے والے اس قوم کے جو ایمان نہیں رکھتی۔‘‘ جس طرح عجائبات قدرت میں غور وفکر کرنے سے انسان کے اللہ تعالیٰ پر ایمان میں اضافہ ہوتا ہے، اسی طرح اللہ ربّ
Flag Counter