Maktaba Wahhabi

192 - 552
جواب : اس سے مراد فتح یا امر کی آمد ہے، مگر اللہ نے اسے اپنی طرف اس لیے منسوب کیا ہے کہ وہ اس کی طرف سے ملتی ہے۔ عربی زبان کا یہ اسلوب بیان امر معروف ہے، مثلاً جب اتیان کو حرف جر کے ساتھ مقید کیا جائے گا تو اس سے مراد مجرور ہوگا، اور جب اسے بدون قید اللہ تعالیٰ کی طرف مضاف کہا جائے گا تو اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا حقیقتاً اتیان ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی صفت اتیان و مجییء پر ایمان رکھنے کے فوائد وثمرات اس صفت پر ایمان رکھنے سے انسان کے دل میں اس ہولناک منظر کا خوف پیدا ہو جاتا ہے۔ جس میں اللہ تعالیٰ لوگوں میں فیصلہ کرنے کی غرض سے آئے گا اور فرشتوں کا نزول ہوگا۔ انسان کے سامنے رب تعالیٰ اپنی شان وشوکت کے ساتھ جلوہ افروز ہوگا اور مخلوقات اس کا فیصلہ سننے کی منتظر۔ اگر آپ نے نیک اعمال کیے ہوں گے تو ان کی جزا پائیں گے اور بداعمالیوں کی صورت میں ان کی سزا۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک اللہ تعالیٰ انسان کے ساتھ علیحدگی اختیار کرے گا، وہ اپنی دائیں طرف دیکھے گا تو اسے اپنے اعمال کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا، بائیں طرف دیکھے گا تو ادھر بھی وہی کچھ نظر آئے گا۔ پھر جب اپنے سامنے دیکھے گا تو ادھر جہنم کی آگ نظر آئے گی۔ آگ سے بچ جاؤ اگرچہ کھجور کے آدھے حصے کے ساتھ ہی سہی۔‘‘[1] بلاشک ایسی عظیم چیزوں پر ایمان لانے سے انسان کے دل میں اللہ کا ڈر اور خوف پیدا ہوتا ہے اور دین پر استقامت حاصل ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے لیے چہرے کا اثبات ٭ مؤلف رحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ کے لیے صفت وجہ (چہرہ) کے اثبات کے لیے دو آیتیں ذکر کی ہیں : پہلی آیت:﴿وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلَالِ وَالْاِِکْرَامِ﴾ (الرحمن: ۲۷) ’’اور باقی رہے گا چہرہ تیرے رب کا جو جلال والا اور انعام والا ہے۔‘‘ شرح:…اس آیت کا اس پہلی آیت پر عطف ہے: ﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍ﴾ (الرحمن: ۲۶) ’’اس زمین پر موجود سب کو فنا ہونا ہے۔‘‘ اسی لیے بعض علماء فرماتے ہیں : ﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍ﴾ پڑھنے کے متصلاً بعد ﴿وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلَالِ وَالْاِِکْرَامِ﴾ کی تلاوت کرنی چاہیے تاکہ مخلوق کا نقص فناء اور خالق کا کمال بقاء واضح ہو سکے۔ وجہ(چہرہ) کا معنی معلوم ہے جبکہ اس کی کیفیت مجہول ہے، ہم اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کی طرح اللہ تعالیٰ کے چہرے کی کیفیت کا بھی علم نہیں رکھتے، مگر اس کے چہرے پر ایمان رکھتے ہیں جو جلال واکرام کے ساتھ موصوف ہے، تروتازگی، عظمت اور نور عظیم کے ساتھ موصوف ہے، یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حجابہ النور لو کشفہ
Flag Counter