Maktaba Wahhabi

90 - 552
کرنا، ان میں تحریف کرنا یا ان کی مخالفت کرنا۔ ان کی تکذیب یہ ہے کہ انسان انہیں جھٹلاتے ہوئے انہیں اللہ کی طرف سے تسلیم نہ کرے یا ان کی تو تصدیق کرے مگر وہ جن واقعات سے آگاہ کرتی ہیں ان کی تکذیب کرے۔ مثلاً اصحاب کہف کے واقعہ کو غیر صحیح قرار دے یا اصحاب فیل کے واقعہ کو تسلیم نہ کرے۔ آیات شرعیہ میں تحریف کرنے کا مطلب یہ ہے، ان کے الفاظ کو تبدیل کرنا یا ان کے معنی کو اللہ اور اس کے رسول کی مراد سے پھیر دینا۔ مثلاً اس کا یہ کہنا کہ عرش پر مستوی ہونے کا مطلب عرش پر استیلاء ہے، یا رب تعالیٰ کے آسمان دنیا پر اترنے سے اس کے حکم کا اترنا مراد ہے۔رہا ان کی مخالفت کرنا تو وہ ترک اوامر اور ارتکاب معاصی سے عبارت ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ مسجد حرام کے بارے میں فرماتا ہے: ﴿وَ مَنْ یُّرِدْ فِیْہِ بِاِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْہُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍo﴾ (الحج: ۲۵) ’’اور جو کوئی ظلم سے اس میں الحاد پھیلانا چاہے گا تو ہم اسے بڑے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں ۔‘‘ جملہ معاصی کا، آیات شرعیہ میں الحاد کے زمرے میں شمار ہوتا، چونکہ ہماری ذمہ داری امتثال اوامر اور اجتناب نواہی ہے لہٰذا اگر ہم اپنی ذمہ داری نہیں نبھائیں گے تو یہ الحاد کہلائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی ہمسر، شریک اور ہم نام نہیں ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : (( وَ لَا یُکَیِّفُوْنَ وَلَا یُمَثِّلُوْنَ صِفَاتِہِ بِصِفَاتِ خَلْقِہِ ، لِأَنَّہُ سُبْحَانَہُ لَا سَمِیَّ لَہُ وَ لَا کُفُوَ لَہُ وَ لَا نِدَّ لَہُ ، وَ لَا یُقَاسُ بِخَلْقِہِ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی۔)) ’’اہل سنت صفات باری تعالیٰ کو مکییف نہیں بتاتے اور نہ وہ اس کی صفات کو اس کی مخلوق کی صفات کی مثل قرار دیتے ہیں ، اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا کوئی بھی ہم نام نہیں ہے، نہ اس کا کوئی ہمسر ہے اور نہ ہی اس کا کوئی شریک۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی کیفیت شرح:… [وَ لَا یُکَیِّفُوْنَ]… قبل ازیں بتایا جا چکا ہے کہ کیفیت صفت کے ذکر سے عبارت ہے، وہ ذکر زبان سے ہو یا دل سے، یعنی اہل سنت صفات باری تعالیٰ کی کیفیت کا ذکر نہیں کرتے۔ یعنی وہ یہ نہیں کہتے کہ اس کے ہاتھ کی کیفیت یہ ہے اور اس کے چہرے کی کیفیت یہ ہے، نہ زبان کے ساتھ اور نہ ہی دل کے ساتھ۔ یعنی انسان یہ تصور بھی نہیں کر سکتا کہ اللہ عرش پر کیسے مستوی ہے اور وہ کس طرح اترتا ہے اس کے چہرے کی کیفیت کیا ہے اور اس کے ہاتھ کی کیفیت کیا ہے؟ اور اس کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے، اس لیے کہ اس کا نتیجہ تمثیل کی صورت میں سامنے آئے گا یا پھر تعطیل کی صورت میں ، لہٰذا انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کی کیفیت سے آگاہ ہونے
Flag Counter