کریں گے، محافل موسیقی کا انعقاد ہوگا، جس سے عربوں پر ہماری دھاک بیٹھ جائے گی اور پھر کبھی بھی ہمارا سامنا کرنے کی جرأت نہیں کر سکیں گے۔[1]
بحمداللہ وہ محافل موسیقی تو نہ سجا سکے، البتہ ابوجہل اور دوسرے مقتولین کا ماتم کرتے ضرور نظر آئے۔
ان لوگوں کی تعداد تقریباً ایک ہزار تھی، اور وہ ہر روز نو سے دس اونٹ نحر کرتے تھے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رفقاء کی تعداد تین سو چودہ تھی۔[2]اور ان کے پاس صرف ستر اونٹ اور دو گھوڑے تھے، جن پر وہ باری باری سوار ہوتے۔ مگر اس بے سر وسامانی کے باوجود انہوں نے بڑے بڑے سرداران قریش کو قتل کر ڈالا، یہاں تک کہ جب ان کی لاشیں دھوپ میں پڑی رہنے کی وجہ سے گل سڑ گئیں تو انہیں گھسیٹ کر میدان بدر کے ایک گڑھے میں پھینک دیا گیا۔
اہل ایمان کی یہ جماعت اگرچہ تعداد کے اعتبار سے بہت چھوٹی تھی مگر اللہ نے اسے بہت بڑی جماعت پر غالب کر دیا جو کہ اس کے صبر کا ثمرہ تھا۔ ﴿وَاللّٰہُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ اس جماعت نے ہر طرح کا صبر کیا، اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر بھی اور اس کی معصیت سے بھی، اور دوران جہاد پیش آنے والی ہر قسم کی تھکاوٹ اور مشقت کو بھی خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کیا، اس لیے کہ ’’اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘
’’اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ اس عقیدہ سے ہم کون سے ثمرات حاصل کر سکتے ہیں ؟
اولًا :جب ہمارا اس بات پر ایمان ہوگا کہ اللہ ہر جگہ ہمارے ساتھ ہے، تو ہمارا یہ عقیدہ ہمارے لیے اس بات کو ضروری قرار دے گا کہ ہم مکمل طور پر اس کی اطاعت کریں اور اس کی معصیت سے باز رہیں ۔
ثانیاً: بایں طور کہ اس نے ہمیں جس جگہ موجود رہنے کا حکم دیا ہے وہ اس جگہ سے ہمیں غیر حاضر نہ پائے۔‘‘ اور جس جگہ آنے جانے سے ہمیں منع کیا ہے ہمیں وہاں حاضر نہ پائے۔
اللہ تعالیٰ کے لیے اثبات کلام
٭ مؤلف رحمہ اللہ نے اس جگہ کلام اللہ پر دلالت کرنے والی قرآنی آیات کا ذکر کیا ہے، نیز یہ کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے:
پہلی اور دوسری آیت: ﴿وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیْثًا﴾ (النساء: ۸۷) ’’اور اللہ سے بات میں سچا کون ہے؟‘‘﴿وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلًاo﴾ (النساء: ۱۲۲)’’اور اللہ سے بات میں سچا کون ہے؟‘‘
شرح:…[مَنْ]… نفی کے معنی میں اسم استفہام ہے، صیغہ استفہام کے ساتھ نفی لانا مجرد نفی لانے سے زیادہ بلیغ ہوتا ہے۔ اس لیے کہ استفہام کی صورت میں اس میں تحدی کے معنی کی آمیزش ہوتی ہے، گویا کہ اللہ فرما رہا ہے، اللہ سے زیادہ سچی بات والا کوئی نہیں ہے اور اگر تو اس کے برعکس خیال کرتا ہے تو پھر بتا کہ اللہ سے زیادہ سچا کون ہے؟
|