Maktaba Wahhabi

416 - 552
ایک اور حدیث کے الفاظ ہیں : ’’ میں قیامت کے دن جنت کے دروازہ پر آؤں گا اور اسے کھولنے کا مطالبہ کروں گا، اس پر خازن دریافت کرے گا: آپ کون ہیں ؟ میں کہوں گا: میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ۔ وہ کہے گا: مجھے حکم دیا گیا تھا کہ میں آپ سے پہلے جنت کا دروازہ کسی کے لیے نہ کھولوں ۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے کہ میدان محشر میں غم و اندوہ کے ازالہ کے لیے پہلی شفاعت بھی آپ کریں گے۔ اور پھر انبساط و سرور کے حصول کے لیے دوسری شفاعت کا اعزاز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو حاصل ہوگا۔ الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم اذیت رساں چیزوں کے ازالہ کے لیے بھی شفاعت کریں گے اور نفع بخش چیزوں کے حصول کے لیے بھی۔ اہل ایمان کا جنت میں داخلہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا: اور جس طرح کہ بتایا جا چکا ہے یہ سنت سے بھی ثابت ہے، اور خود اللہ تبارک و تعالیٰ نے بھی اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿حَتّٰی اِِذَا جَائُ وْہَا وَفُتِحَتْ اَبْوَابُہَا﴾ (الزمر:۷۳) ’’یہاں تک جب وہ جنت کے پاس پہنچیں گے اور کھولے جائیں گے اس کے دروازے۔‘‘ یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: حتی اذا جاء وہا ؛ فتحت۔اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جنت کے دروازے کھلوانے سے قبل کوئی واقعہ ہوا تھا اور وہ شفاعت ہے۔ جبکہ دوزخیوں کے بارے میں فرمایا: ﴿حَتّٰی اِِذَا جَائُ وْہَا فُتِحَتْ اَبْوَابُہَا﴾ (الزمر:۷۱) ’’یہاں تک کہ جب وہ جہنم کے پاس آئیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے۔‘‘ یہ اس لیے کہ وہ جہنم کے پاس تیار حالت میں آئیں گے اور وہ اچانک ان کے سامنے آن کھڑے ہوگی۔ نعوذباللہ منہا۔ سب سے پہلے اُمت محمدیہ کا جنت میں جانے کا اثبات ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((واول من یدخل الجنۃ من الأمم أمتہ۔)) ’’سب امتوں سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت جنت میں جائے گی۔‘‘ شرح:…یہ ثابت شدہ حقیت ہے، اس کی دلیل صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے: ’’ہم آخر میں آئے قیامت کے دن سب سے اول ہوں گے۔ اور ہم سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی فرمایا: ’’ہم آخر میں آئے قیامت کے دن سب سے سبقت لے جائیں گے۔‘‘[3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد تمام مواقف قیامت کو شامل ہے۔ ملاحظہ فرمائیں : ’’حاوی الارواح‘‘ لابن القیم رحمہ اللّٰہ۔‘‘
Flag Counter