﴿وَجَعَلْنَا مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِہِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰہُمْ فَہُمْ لَا یُبْصِرُوْنَo﴾ (یٰسٓ: ۹)
’’اور ہم نے ان کے آگے بھی دیوار بنا دی اور ان کے پیچھے بھی، پھر ہم نے ان پر پردہ ڈال دیا پس وہ دیکھ نہیں سکتے۔‘‘
وہ رسول اللہ علیہ الصلاۃ والسلام کا انتظار کرتے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چیرتے ہوئے کہیں دور نکل گئے اور انہیں پتا بھی نہ چل سکا۔[1]
دریں حالات یہ کہنا درست ہوگا کہ اللہ کی تدبیر ان کی تدبیر پر بھاری ثابت ہوئی، اس لیے کہ اس نے ان کے عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے درمیان سے بحفاظت نکال لیا اور آپ سفر ہجرت پر روانہ ہو گئے۔
اس جگہ اللہ نے ارشاد فرمایا: ﴿اِِنَّہُمْ یَکِیْدُوْنَ کَیْدًاo وَاَکِیْدُ کَیْدًاo﴾ (الطارق: ۱۵۔ ۱۶) اس میں تنکیر تعظیم کے لیے ہے۔ یعنی اللہ کی تدبیر ان کی تدبیر سے کہیں بڑی تھی۔
اللہ تعالیٰ اپنے دین کی نصرت ومعاونت کرنے والوں کے لیے اسی طرح تدبیریں کیا کرتا ہے اور انہیں تائید ونصرت سے نوازا کرتا ہے۔ فرمان باری ہے:
﴿کَذٰلِکَ کِدْنَا لِیُوْسُفَ﴾ (یوسف: ۷۶)’’اسی طرح ہم نے تدبیر کی یوسف( علیہ السلام ) کے لیے۔‘‘
یعنی ہم نے ایسا کام کیا جس سے یوسف اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب ہوگئے اور کسی کو اس کا احساس بھی نہ ہوا یہ اللہ تعالیٰ کا انسان پر فضل عظیم ہے کہ وہ اسے اس کے دشمن سے اس قسم کی خفیہ تدبیر کے ساتھ مامون و محفوظ رکھے۔
مکر ، کید اور محال کی تعریف
سوال : مکرو کید اور محال کی تعریف کیا ہے؟
جواب : اہل علم ان کی تعریف یوں کرتے ہیں : دشمن پر غلبہ حاصل کرنے اور اس کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے خفیہ تدابیر کرنا۔ ان سے اگر کوئی اچھا فعل مقصود ہو تو یہ محمود ہوتی ہیں ۔ بصورت دیگر مذموم۔ بتایا جاتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عمرو بن ود کو دعوت مبارزت دی، جب وہ میدان میں اترا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ چلا کر کہنے لگے: میں دو آدمیوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں نہیں اترا، اس پر عمرو نے پیچھے مڑ کر دیکھا، ابھی اس نے گردن موڑی ہی تھی کہ انہوں نے اس کی گردن پر اس زور سے تلوار کا وار کیا کہ اس کا سرتن سے جدا ہوگیا۔[2]
یہ دھوکا ہے، لیکن جائز اور قابل ستائش ہے، اس لیے کہ یہ آدمی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو عزت دینے یا مبارکباد پیش کرنے کے لیے میدان میں نہیں اترا تھا وہ انہیں قتل کرنے کے ارادے سے آگے بڑھا تھا، لہٰذا آپ نے اس کے خلاف تدبیر کی اور اپنے مقصد میں کامیاب رہے۔
مکر، کید اور محال اللہ تعالیٰ کی صفات فعلیہ میں سے ہیں ، جن کے ساتھ اسے علی الاطلاق موصوف کرنا جائز نہیں ہے،
|