Maktaba Wahhabi

484 - 552
نہیں سن رہے ہو‘‘[1] انہوں نے اللہ تعالیٰ کے وعدہ کو سچا ہی پایا تھا، نبی علیہ السلام انہیں شرم دلانے اور ڈانٹ پلانے کے لیے ان سے یہ کچھ فرما رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ذٰلِکُمْ فَذُوْقُوْہُ وَ اَنَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابَ النَّارِ﴾ (الانفال:۱۴) ’’اس عذاب کا مزہ چکھو، اور بیشک کافروں کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔‘‘ ان کے مرنے کے بعد آگ ان کے سامنے کھڑی تھی، جس سے انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حقانیت کا یقین ہو گیا۔ مگر اب بات بہت دور جاپہنچی تھی۔اہل بدر کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو جس عظیم فتح و نصرت سے نوازا اس کی وجہ عرب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سہم گئے اور اس کے بعد انہیں بڑی قدر و منزلت حاصل ہو گئی، اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف جھانک کر فرمایا: ’’تم جو چاہو عمل کرو یقینا میں نے تمہاری مغفرت فرما دی ہے۔‘‘[2] اب ان سے جن گناہوں کا بھی صدور ہو گا انہیں معاف کر دیا جائے گا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جنگ بدر میں ان کے عظیم کردار کی وجہ سے ان سے جس قدر بھی کبیرہ گناہ سر زد ہوں گے وہ قابل معافی ہوں گے۔اس حدیث میں اس بات کی بھی بشارت موجود ہے کہ انہیں کفر کی حالت میں موت نہیں آئے گی، اس لیے کہ ان کی مغفرت فرما دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ دو چیزوں کا متقاضی ہے: یا تو اس کے بعد ان سے کفر کا صدور ممکن ہی نہیں ہے۔ اگر کسی کے مقدر میں کفر ہوا بھی تو اللہ تعالیٰ اسے تو بہ کرنے اور اسلام کی طرف رجوع کرنے کی توفیق عطا فرمائے گا صورت حال جو بھی ہو، اس میں ان کے لیے بیت بڑی بشارت ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ان میں سے کسی نے اس کے بعد کفر کیا ہو۔ اصحاب الشجرہ کے فضائل ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وبأنہ لا یدخل النار احد بایع تحت الشجرۃ، کما ا خبربہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، [3] بل لقد رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ وکانو ا اکثر من الف و اربع مائۃ۔)) [4] ’’ اور یہ کہ درخت کے نیچے بیعت (الرضوان) کرنے والا کوئی ایک صحابی بھی جہنم میں نہیں جائے گا جس طرح
Flag Counter