اچھائیاں بیان کرتا رہے گا۔ پھر اس سے کہا جائے گا: اب ہم تیرے خلاف اپنا گواہ کھڑا کرتے ہیں ۔ یہ سن کر وہ اپنے دل میں سوچے گا کہ میرے خلاف کون گواہی دے گا؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی، اور اس کے ران، گوشت اور ہڈیوں سے کہا جائے گا: اب تم بولو۔ وہ اس کے عمل کے بارے میں بول کر بتادیں گے۔
’’ایسا اس کا غدر دور کرنے کے لیے کیا جائے گا۔ اور یہ منافق ہو گا، اور یہ وہ ہوگا جس پر اللہ ناراض ہوگا۔‘‘[1]
تنبیہ:…مؤلف رحمہ اللہ کے قول [مُحَاسَبَۃَ مَنْ تَوَزَّنُ حَسَنَاتَہُ وَسَیِّئَاتُہُ] …‘‘ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جس محاسبہ کی کفار سے نفی کی گئی ہے وہ نیکیوں اور برائیوں کے درمیان موازنہ کرنے کا محاسبہ ہے۔ رہا اس سے اقرار کروانے اور ڈانٹ ڈپٹ کا محاسبہ، تو وہ ثابت ہے۔ جس پر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث دلالت کرتی ہے۔
فائدہ:…بندے کا سب سے پہلے نماز پر محاسبہ ہوگا، اور لوگوں میں سب سے پہلے خونوں کا فیصلہ کیا جائے گا، اور یہ اس لیے کہ بدنی عبادات میں سے سب سے افضل عبادت نماز ہے۔ جبکہ حقوق العباد میں خون کی حرمت کو پامال کرنا سنگین ترین جرم ہے۔
حوضِ کوثر کا اثبات
٭ قیامت کے دن کی آٹھویں چیز کے بارے میں مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وَفِیْ عَرَصَاتِ الْقِیَامَۃِ الْحَوْضُ الْمَوْرُوْدُ لِلنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم ۔))
’’قیامت کے میدان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض ہوگا۔‘‘
شرح:…[الْعَرَصَاتِ] … یہ عرصۃ کی جمع ہے: عمارتوں کے درمیان کھلی جگہ، اس جگہ سے مراد روز قیامت کھڑے ہونے کی جگہیں ہیں ۔
حوض: اصل میں پانی کے کھڑا ہونے کی جگہ کو کہا جاتا ہے۔ مگر اس جگہ اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض ہے۔اس حوض کے بارے میں متعدد وجوہ سے گفتگو ہو سکتی ہے:
اولاً: یہ حوض اس وقت بھی موجود ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا: اللہ کی قسم، میں اس وقت اپنے حوض کی طرف دیکھ رہا ہوں ۔‘‘[2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ارشاد مبارک ہے: ’’اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔‘‘[3]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس بات کا احتمال رکھتا ہے کہ آپ کا حوض اس جگہ موجود ہو، لیکن چونکہ وہ ایک غیبی چیز ہے لہٰذا
|