گی۔ ہم نے یہ تاویل دلیل کی بنیاد پر کی ہے جو کہ جائز ہے، اس لیے کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔
اہل السنۃ والجماعۃ کا معنی
[اَہْلِ السُّنَّۃِ وَالْجَمَاعَۃِ] … انہیں سنت کی طرف منسوب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ سنت کے ساتھ دلی وابستگی رکھتے ہیں اور جماعت کی طرف منسوب کرنے کی وجہ ان کا سنت پر مجتمع ہونا ہے… اگر انہیں جماعت کی طرف منسوب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک جماعت ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک چیز کی اضافت اس کی ذات کی طرف کیسے کی جاسکتی ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ کلمہ (جماعت) اجتماع کے معنی میں ہے اور یہ اسم مصدر ہے۔ یہ اصل میں ہے، پھر اسے اصل سے نکال کر مجتمع قوم کے معنی میں منتقل کر دیا گیا۔ اس بناء پر اہل السنۃ والجماعۃ کا معنی ہوگا۔ اہل السنۃ والاجتماع۔
یہی وجہ ہے کہ یہ گروہ اہل بدعت کی طرح افتراق کا شکار نہیں ہوا۔ جہمیہ، معتزلہ، روافض اور دیگر بدعتی گروہ تفرقہ بازی کا شکار ہوگئے جبکہ یہ گروہ حق پر مجتمع رہا۔ اگرچہ ان کے درمیان اختلاف ہوتا رہا مگر یہ اختلاف ضرر رساں نہیں ہے، وہ اس کی وجہ سے ایک دوسرے کو ’’گمراہ نہیں ‘‘ کہتے اور اس حوالے سے ان کے سینوں میں بڑی وسعت پائی جاتی ہے، عقیدہ کے متعلق بعض امور میں ان کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے مثلاً یہی کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آنکھوں سے رب تعالیٰ کو دیکھا یا نہیں ؟ کیا عذاب قبر بدن اور روح دونوں کو ہوگا یا صرف روح کو؟ اور ان جیسے کچھ دیگر امور جن میں اہل سنت کا اختلاف رہا ہے مگر یہ اختلاف اصولی مسائل میں نہیں بلکہ فروعی قسم کے مسائل میں ہے اور اس اختلاف کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر گمراہی کے فتوے نہیں لگاتے۔
مؤلف کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اہل سنت کے طریقہ میں ان کے مخالفین کو ان میں داخل نہیں کرتے، مثلاً اشاعرہ اور ماتریدیہ کو اہل سنت میں شمار نہیں کیا جاتا، اس لیے کہ وہ اس باب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کے طریقہ کے مخالف ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کو ان کی حقیقت پر جاری کیا جائے۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اہل السنہ والجماعہ کے تین گروہ ہیں : سلفی، اشعری اور ماتریدی، مگر ان کا یہ کہنا غلط ہے، اس قدر شدید اختلاف کے باوجود ان لوگوں کو اہل سنت میں کس طرح شمار کیا جا سکتا ہے؟ حق کے بعد گمراہی کے علاوہ اور ہے بھی کیا؟ وہ اہل سنت کس طرح ہو سکتے ہیں جب کہ ان میں سے ہر گروہ دوسرے کی تردید کرتا ہے؟ یہ جمع بین الضدین کے مترادف ہے جو کہ ممکن نہیں ہے، اسی میں کوئی شک نہیں کہ ان میں سے صرف ایک گروہ ہی اہل سنت ہے، وہ کون سا گروہ ہے؟ اشاعرہ، ماتریدیہ یا پھر سلفیہ؟ اس بارے میں ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ صاحب سنت وہی ہے جو سنت سے موافقت کرتا ہو، مخالف سنت کبھی اہل سنت نہیں ہو سکتا، ہمارے نزدیک سلف ہی اہل السنہ والجماعہ ہیں ، یہ وصف ان کے علاوہ کسی اور پر کبھی بھی صادق نہیں آسکتا۔ کلمات کا اعتبار ان کے معانی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہم مخالفین سنت کو اہل سنت کے نام سے کس طرح موسوم کر سکتے ہیں ؟ ایسا کرنا ممکن نہیں ہے، تین مختلف گروہوں کو ایک اجتماع کہنا درست نہیں ہے، کیا ہم پوچھ سکتے ہیں کہ وہ اجتماع کہاں ہے؟ اہل السنہ والجماعہ ہی اعتقاداً سلفی ہیں ، یہاں تک کہ قیامت تک کے متاخرین بھی سلفی ہی ہوں گے، اگر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طریقہ
|