یہود ونصاریٰ اشیاء خوردو نوش کے حوالے سے بھی افراط وتفریط کا شکار ہیں ، نصاریٰ خبائث اور جملہ محرمات کو حلال قرار دیتے جبکہ یہودی ناخن والے تمام جانوروں کو حرام قرار دیتے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَ عَلَی الَّذِیْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ شُحُوْمَہُمَآ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُہُوْرُہُمَآ اَوِ الْحَوَایَآ اَوْمَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذٰلِکَ جَزَیْنٰہُمْ بِبَغْیِہِمْ وََ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَo﴾ (الانعام: ۱۴۶)
’’اور ہم نے یہودیوں پر ناخن والے تمام جانور حرام قرار دے دیئے تھے، اور گائے اور بکری میں سے ان پر ان کی چربی حرام کی تھی مگر جو ان کی پیٹھوں انتڑیوں سے لگی ہو یا جو ہڈی کے ساتھ ملی ہو، ہم نے ان کو یہ سزا ان کی شرارت کی وجہ سے دی تھی اور بیشک ہم سچے ہیں ۔‘‘
جبکہ یہ امت ایک معتدل امت ہے، ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں جبکہ خبیث چیزوں کو ان پر حرام کر دیا گیا۔
قصاص میں : یہودیوں پر قصاص فرض ہے، جبکہ نصاریٰ پر اس سے درگزر کرنا فرض، جہاں تک اس امت کا تعلق ہے، تو انہیں قصاص لینے کا بھی اختیار ہے اور دیت قبول کرنے کا بھی، اور وہ بلا معاوضہ بھی معاف کر سکتے ہیں ۔
الغرض امت اسلامیہ دیگر اقوام میں افراط و تفریط کے درمیان رہ کر راہ اعتدال پر گامزن ہے۔
اس کے بعد مؤلف رحمہ اللہ نے ان پانچوں اصولوں کا ذکر کیا ہے جن میں اہل سنت، امت اسلامیہ کے دیگر فرقوں میں درمیانی روش اختیار کیے ہوئے ہیں ۔
الاصل الاول، باب الاسماء و الصفات
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
(( فَہُمْ وَسَطٌ فِیْ بَابِ صِفَاتِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ بَیْنَ اَہْلِ التَّعْطِیْلِ الْجَہْمِیَّۃِ وَاَہْلِ التَّمْثِیْلِ الْمُشَبِّہَۃِ ))
’’اہل سنت صفات باری تعالیٰ کے باب میں اہل تعطیل جہمیہ اور اہل تمثیل مشبہ کے درمیان راہ اعتدال اختیار کیے ہوئے ہیں ۔‘‘
شرح:… جہمیہ اور مشبہ دونوں انتہا پسند گروہ ہیں ۔
جہمیہ صفات باری تعالیٰ کے منکر ہیں ، بلکہ ان میں سے غالی قسم کے لوگ تو اسماء کا بھی انکار کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کا نام ثابت کرنا جائز ہے اور نہ صفت، اس لیے کہ جب آپ اس کے لیے نام ثابت کریں گے تو اسے مسمّیات کے ساتھ تشبیہ دیں گے اور اگر صفت ثابت کریں گے تو اسے موصوفات کے ساتھ تشبیہ دینے کے مرتکب ہوں گے۔ لہٰذا ہم اس کے لیے نہ اسم ثابت کرتے ہیں اور نہ صفت، رہے وہ اسماء جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی طرف مضاف کیا
|