کے کل مخلوقات سے مستغنی ہونے پر دلالت کرتا ہے۔
(ج) (الصمد) مفعول کے معنی میں ہے، یعنی وہ ذات کہ ہر شے اس کی محتاج ہے، ہر کوئی اس کے سامنے دست سوال دراز کرتا اور اس کے سامنے اپنی ضروریات کو پیش کرتا ہے۔ یہ اقوال ایک دوسرے کے منافی نہیں ہیں ، یہ جملہ معانی اللہ رب العزت کے لیے ثابت ہیں ۔
ہم (الصمد) کی جامع تعریف اس طرح کر سکتے ہیں : جو اپنی صفات میں کامل ہو، مخلوقات اس کے در کی محتاج ہوں ، سب اسی کے سامنے دست سوال دراز کریں اور وہ سب سے بے نیاز ہو۔
اس جگہ اگر کوئی شخص یہ سوال کرے کہ اللہ تعالیٰ مستوی علی العرش ہے، کیا اس کا یہ معنی ہے کہ وہ عرش کا اس طرح محتاج ہے کہ اگر اسے ہٹا دیا جائے تو وہ گر جائے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے اس لیے کہ اللہ الصمد ہے، بے نیاز ہے، کامل ہے، وہ ہرگز عرش کا محتاج نہیں ہے۔ خود عرش، آسمان، کرسی اور کل مخلوقات اللہ تعالیٰ کی محتاج ہیں اور وہ ہر چیز سے بے نیاز ہے۔
سوال : کیا اللہ تعالیٰ، کھاتا پیتا ہے؟
جواب : ہرگز نہیں ، اس لیے کہ وہ صمد ہے، بے نیاز ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کلمہ (الصمد) ایک ایسا کلمہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے جملہ صفات کمال کو اور مخلوق کے لیے کل صفات نقص کو جمع کرنے والا ہے اور یہ کہ ساری مخلوق اس کی محتاج ہے۔
﴿لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْo وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌ﴾
یہ صمدیت ووحدانیت کی تاکید ہے، اس نے اپنی صمدیت واحدیت کی وجہ سے کسی کو جنم نہیں دیا، اس لیے کہ اولاد خلقت و صفات میں اپنے باپ جیسی ہوتی ہے، حتیٰ کہ وہ اس کے ساتھ مشابہت بھی رکھتی ہے، ایک دفعہ زید بن حارثہ اور ان کے بیٹے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ چادر اوڑھ کر لیٹے ہوئے تھے کہ اس دوران مجزز مدلجی آیا، اس نے باپ بیٹا کے قدموں کی طرف دیکھا تو کہنے لگا: یہ پاؤں ایک دوسرے سے ہیں ۔[1] وہ اس حقیقت سے ان دونوں میں مشابہت کی وجہ سے آشنا ہوا۔
اس نے اپنی احدیت وصمدیت میں کمال کی وجہ سے کسی کو جنم نہیں دیا۔
لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ کا معنی
(لم یلد)باپ اپنی اولاد کی طرف سے خدمت ونفقہ کا محتاج ہوتا ہے اور وہ ضرورت کے وقت اپنے باپ کی مددگار ومعاون ہوا کرتی ہے اور اس کی نسل کو باقی رکھتی ہے۔
﴿وَلَمْ یُوْلَدْ ﴾ اور وہ کسی کی اولاد نہیں ہے، اس لیے کہ اس صورت میں اس کا باپ اس سے پہلے ہوتا، حالانکہ وہ اول ہے اس سے قبل کسی چیز کا وجود نہیں تھا۔ جب وہ خالق ہے اور اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے اس کی مخلوق ہے تو پھر وہ کسی کی
|