Maktaba Wahhabi

415 - 552
جو لوگوں کے دلوں سے کینہ و نفرت کو ختم کرنے کے لیے ہوگا جو کہ تنقیہ و تطہیر کی حیثیت رکھتا ہے، اس لیے کہ دلوں کی نفرتیں اور کدورتیں مجرد قصاص سے دور نہیں ہو سکتیں ۔ الغرض! جنت اور جہنم کے درمیان کا یہ پل دلوں کی کدورتیں اور دیگر آلائشیں دور کرنے کے لیے ہوگا تاکہ جب وہ جنت میں داخل ہوں تو ان کے دلوں میں کینہ و نفرت نام کی کوئی چیز باقی نہ رہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِہِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَo﴾ (الحجر:۴۷) ’’اور جو کچھ ان کے دلوں میں کینہ ہوگا ہم اسے دور کر دیں گے، سب بھائیوں کی طرح رہیں گے آمنے سامنے تختوں پر۔‘‘ تہذیب کے بعد جنت میں داخلہ ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فَاِذَا ہَذِّبُوْا وَنُقُّوْا ؛ اُذِنَ لَہُمْ فِیْ دَخُوْلِ الْجَنَّۃَ۔)) ’’جب ان کی تہذیب کردی جائے گی تو انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دے دی جائے گی۔‘‘ شرح:…اسے بخاری نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [1] جب اہل ایمان کے دلوں سے عداوت و نفرت کو ختم کر دیا جائے گا اوروہ اس سے پاک ہو جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دے دی جائے گی، مگر جب وہ جنت کے دروازے پر پہنچیں گے تو وہ کھلا نہیں ہوگا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے شفاعت کریں گے کہ ان کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیا جائے۔ جس کی تفصیل ان شاء اللہ اقسام شفاعت میں آئے گی۔ سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جنت کے دروازے کھلنے کا اثبات ٭ قیامت کے دن دسواں کام جنت میں داخلہ ہوگا جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وأول من یستفتح باب الجنۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔)) ’’سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھولنے کا مطالبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کریں گے۔‘‘ شرح:…اس کی دلیل صحیح مسلم کی وہ حدیث ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں جنت میں پہلا شفاعت کرنے والاہوں گا۔‘‘ دوسری حدیث کے لفظ ہیں : ’’سب سے پہلے جنت کا دروازہ میں کھٹکھٹاؤں گا۔‘‘[2]
Flag Counter