کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس بھی آتی ہے۔ رب تعالیٰ کی شریعت بھی آتی ہے اور خود ذات باری تعالیٰ بھی۔
اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر قدح و جرح کا معاملہ تو واضح ہی ہے۔
جہاں تک اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قدح و اعتراض کا تعلق ہے تو وہ اس طرح کہ معاذ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب وامناء اور خلفاء اس امت کے بد ترین قسم کے لوگ تھے، اس سے رسول علیہ الصلاۃ والسلام کی ذات مبارکہ ایک دوسری حیثیت سے بھی ردّ و قدح کی زد میں آتی ہے۔ اور وہ اس طرح کہ اس سے ان اَمور میں آپ کی تکذیب لازم آتی ہے جن میں آپ نے ان کے فضائل و مناقب کی خبر دی ہے۔
اس سے اللہ تعالیٰ کی شریعت پر اس لیے اعتراض ہوتا ہے کہ نقل شریعت میں ہمارے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان واسطہ صحابہ کرام ہیں ، جب ان کی عدالت ساقط ہو جائے گی تو شریعت از خود غیر معتبر ہو کر رہ جائے گی۔
اس سے ذات باری تعالیٰ اس طرح متاثر ہوتی ہے کہ اس نے اپنے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخلوق کے بد ترین لوگوں میں مبعوث کیا، انہیں ان کی رفاقت و صحبت کے لیے منتخب کیا، اور انہیں اپنی شریعت کے حامل اور امت رسول تک اس کے ناقلین بنایا۔
اس سے آپ خود ہی اندازہ کر سکتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سب و شتم کرنے پر کتنی بڑی بڑی آفتیں ٹوٹتی ہیں ۔ اور اس کا سلسلہ کہاں کہاں تک پہنچتا ہے۔
لہٰذا ہم رافضیوں کے بغض صحابہ رضی اللہ عنہم پر مبنی رویے سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں اور یہ پختہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان سے محبت و عقیدت رکھنا ہم سب پر فرض ہے۔ بحمد اللہ تعالیٰ ہمارے دل ان نفوس قدسیہ کے ساتھ محبت سے لبریز ہیں جس کی وجہ ان کا تقوی و ایمان علم۔ دین کی نشرو اشاعت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت و معاونت ہے۔
اہل سنت کا ناصبیوں سے براء ت کا اظہار
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وطریقۃ النواصب الذین یوُذون أہل البیت بقول أوعمل۔))
’’اور وہ ناصبیوں کے طریقہ سے بھی براء ت کا اظہار کرتے ہیں جو کہ اپنے قول یا عمل سے اہل بیت کو اذیت دیتے ہیں ۔‘‘
شرح:…یعنی اہل السنہ و الجماعہ ناصبیوں کے طریقہ سے بھی براء ت کا اظہار کرتے ہیں ۔ رافضی اہل بیت کی محبت میں اس قدر غلو سے کام لیتے ہیں کہ انہیں دائرۂ بشریت سے نکال کر عصمت و ولایت کے دائرے میں داخل کر دیتے ہیں ، جبکہ ناصبی ان کے بالکل برعکس رویہ اختیار کرتے ہیں ، انہوں نے جب رافضیوں کو اہل بیت کی محبت میں غلو اختیار کرتے ہوئے دیکھا تو کہنے لگے کہ اگر تم ان کی محبت میں یہ کچھ کرتے ہو تو ہم ان سے نفرت کریں گے۔ مگر بدعت کا بدعت کے ساتھ مقابلہ کرنا اسے مزید تقویت دینے کا باعث بنتا ہے۔ میانہ روی بہترین معاملہ ہوا کرتا ہے۔
|