بعض علماء توکل علی اللہ کی تعریف اس طرح کرتے ہیں ، جلب منفعت اور دفع مضرت کے لیے اللہ تعالیٰ پر مکمل اعتماد کرنا اور اس کے لیے صحیح اسباب اختیار کرنا۔
اللہ تعالیٰ پر مکمل اعتماد کا تقاضا یہ ہے کہ آپ صرف اسی کے سامنے دست سوال دراز کریں ، صرف اسی کی مدد کے خواستگار ہوں ، اسی سے امید رکھیں اور اسی سے ڈریں ، منافع کے حصول اور مضرات کے دفعیہ کے لیے صرف اللہ پر اعتماد کریں ، اس کے ساتھ ساتھ اس پر مکمل یقین بھی رکھیں اور مشروع اسباب بھی اختیار کریں۔
اپنی قوت پر اعتماد کرنے والے اور اللہ پر توکل نہ کرنے والے کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی دلیل غزوئہ حنین کے موقع پر صحابہ کرام کو پیش آنے والا واقعہ ہے، انہوں نے اپنی کثرت پر ناز کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم کم ہونے کی وجہ سے شکست نہیں کھائیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ فِیْ مَوَاطِنَ کَثِیْرَۃٍ وَّیَوْمَ حُنَیْنٍ اِذْ اَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْکُمْ شَیْئًا وَّضَاقَتْ عَلَیْکُمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُّدْبِرِیْنَo ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْہَا وَعَذَّبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَذٰلِکَ جَزَآئُ الْکٰفِرِیْنَo﴾ (التوبۃ: ۲۵۔۲۶)
’’یقینا بہت ساری جگہوں میں اللہ تمہاری مدد کر چکا اور جنگ حنین کے دن بھی، جب تمہاری کثرت تمہیں خوش لگ رہی تھی، پس وہ تمہارے کچھ بھی کام نہ آسکی اورزمین باوجود فراخ ہونے کے تم پر تنگ پڑ گئی تھی، پھر تم پیٹھ دکھا کر بھاگ گئے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر اپنی تسکین اتاری اور مومنوں پر بھی اور اس نے ایسے لشکر اتارے جنہیں تم دیکھ نہیں سکے تھے اور اس نے کافروں کو عذاب دیا اور یہی سزا ہے کافروں کی۔‘‘
جو شخص اللہ پر توکل تو کرے مگر وہ سبب اختیار نہ کرے جس کی اللہ نے اجازت دی ہے تو ایسا شخص توکل میں غیر صادق ہے، بلکہ اسباب اختیار نہ کرنا کم عقلی اور دین میں کمزوری کی علامت ہے، اس لیے کہ یہ اللہ کی حکمت میں کھلی طعنہ زنی ہے۔
اللہ تعالیٰ پر توکل کرنا نصف دین ہے، جیسا کہ ارشاد ہوا:
﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ o﴾ (الفاتحۃ: ۵)
’’ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں ۔‘‘
استعانت باللہ توکل کا ثمرہ ہے۔
﴿فَاعْبُدْہُ وَ تَوَکَّلْ عَلَیْہِ﴾ (ہود: ۱۲۳) ’’اللہ کی عبادت کریں اور اسی پر توکل کریں ۔‘‘
غیر اللہ پر توکل کی اقسام
اولاً: توکل اعتماد اور توکل عبادت، یہ شرک اکبر ہے، مثلاً اس کا یہ عقیدہ ہو کہ یہ متوکل علیہ اسے ہر خیر سے نوازے گا اور اس سے ہر شر کو دور کرے گا، جس کی وجہ سے وہ اپنا معاملہ کلیتاً اس کے سپرد کر دے، پھر اس سے امیدیں بھی وابستہ رکھے اور
|