شرح:…حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے یہ تمام فضائل و مناقب بڑی شہرت کے حامل اور ہر ایک کے علم میں ہیں جنہوں نے ان کی ثابت شدہ لغزشوں کو ڈھانپ رکھا ہے اور انہوں نے ان کی غیر ثابت شدہ لغزشوں یا جن کا صدور اجتہاد اور تأویل کی بنیاد پر ہوا، بطریق اولیٰ ڈھانپ دیا ہے ۔
انبیاء کے بعد افضل صحابہ ہیں
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((ومن نظر فی سیرۃ القوم بعلم وبصیرۃ وما منّ اللہ علیہم بہ من الفضائل، علم یقینا انہم خیرا لخلق بعد الانبیاء۔))
’’جو شخص صحابہ کرام کی سیرت کا علم و بصیرت کے ساتھ جائزہ لے گا۔ اور ان کے فضائل و مناقب کو پیش نظر رکھے گا تو اسے اس بات کا یقین ہو جائے گا کہ وہ انبیاء کرام کے بعد بہترین قسم کے لوگ ہیں ۔‘‘
شرح:…اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے علاوہ ہے: ’’بہترین لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں ، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے اور پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے۔‘‘[1]
اس بنا پر انبیاء سابقین کے پیروکاروں پر ان کی افضلیت نص اور ان کے احوال کا بنظر غائر جائزہ لینے سے ثابت ہوتی ہے۔
اگر آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و محاسن اور مناقب کا علم و بصیرت اور انصاف سے جائزہ لیں گے تو آپ کو اس بات کا یقینی علم حاصل ہوجائے گا کہ وہ انبیاء کرام کے بعد مخلوق کے بہترین افراد ہیں ، وہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کے اصحاب حواریوں سے افضل ہیں ، ان کے ان نقباء سے افضل ہیں جنہیں موسیٰ کے اصحاب بننے کا شرف حاصل ہوا، اور وہ ان لوگوں سے بھی بہتر ہیں جو حضرت نوح، حضرت ہود اور دیگر انبیائے کرام پر ایمان لائے، اور ان انبیاء کے پیرو کار وں میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں پایا جاتا جو نبی رحمت علیہ الصلاۃ والسلام کے پیروکاروں سے افضل ہو۔ یہ بات بالکل واضح اور سبھی کے علم میں ہے۔ اس لیے کہ اللہ فرماتا ہے:
﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ (آل عمران:۱۱۰)
’’تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لیے نکالا گیا۔‘‘
ہم میں سے بہترین لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں ۔ نیز اس لیے بھی کہ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ساری مخلوق سے افضل ہیں لہٰذا آپ کے أصحاب دیگر تمام انبیاء کے اصحاب سے افضل ہیں ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں یہ اہل سنت کا عقیدہ ہے۔ جبکہ رافضیوں کے نزدیک وہ بد ترین قسم کے لوگ ہیں ۔
والعیاذ باللّٰہ بجز چند ان افراد کے جنہیں وہ ان سے مستثنیٰ کرتے ہیں ۔
|