Maktaba Wahhabi

546 - 552
سے ہمکنار ہونے والا بھی تفکر سے کام لے کر اپنے لیے شکر گزاری کو آسان بنا سکتا ہے۔ الغرض! اہل سنت کلفت وبلاء کے وقت صبر کرنے اور خوشحالی کے وقت شکر گزاری کا حکم دیتے ہیں ۔ [یامرون]… یعنی اہل سنت و الجماعت۔ کڑوا فیصلہ [بالرضی بمرالقضاء]… رضیٰ، صبر سے بالاتر مقام ومرتبہ ہے۔ مر القضا: ایسا فیصلہ جو انسان کی طبیعت سے ملائمت نہ رکھتا ہو، اسے ’’مر‘‘ (کڑوا) سے تعبیر کرنے کی یہی وجہ ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کوئی ایسا فیصلہ صادر کر دے جو انسانی طبیعت سے ہم آہنگ نہ ہو، اور جس کی وجہ سے وہ اذیت میں مبتلا ہو جائے تو اسے مر القضاء (کڑوا فیصلہ) کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، اس لیے کہ وہ لذیذ، یا شیریں نہیں ہوتا بلکہ کڑوا ہوتا ہے، اہل سنت کڑوے فیصلوں پر راضی رہنے کی تلقین کرتے ہیں ۔ معلوم رہے کہ ہم مرالقضاء کو دو اعتبار سے دیکھتے ہیں ۔ اس اعتبار سے کہ وہ فعل اللہ تعالیٰ کی طرف سے واقع ہوا ہے۔ اس اعتبار سے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا مفعول ہے۔ اس اعتبار سے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے واقع ہونے والا فعل ہے، ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اس پر راضی ہوں ، اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ پر معترض نہ ہوں ، اس لیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر پوری طرح راضی ہونے کے زمرے میں آتا ہے۔ اس اعتبار سے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا مفعول ہے، اس پر راضی ہونا مسنون اور اس پر صبر کرنا واجب ہے۔ بیماری پر اس اعتبار سے راضی رہنا واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مقدر کردہ ہے، اور اس کے بیماری ہونے کے اعتبار سے اس پر راضی ہونا مسنون ہے، مگر اس پر صبر کرنا واجب اور شکر کرنا مستحب ہے۔ مصیبت زدہ لوگوں کی اقسام اس لیے ہم کہتے ہیں کہ مصائب کے سامنے مصیبت زدہ لوگوں کے چار مقامات ہوتے ہیں : ناراضی، صبر، رضی اور شکر۔ مقام اول: ناراضی، مصیبت آنے پر ناراضی کا مظاہرہ کرنا حرام ہے، بلکہ اس کا شمار کبیرہ گناہوں میں ہوتا ہے، مثلاً چہرہ پیٹنا، بال نوچنا، کپڑے پھاڑنا، اپنے لیے ہلاکت کی بددعا کرنا اور ان جیسے دیگر اعمال جو ناراضی پر دلالت کرتے ہوں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو گریبان چاک کرے اور رخساروں پر تھپڑ مارے۔‘‘ مقام ثانی : صبر، یعنی اپنی زبان اور دل اور جوارح پر قابو رکھنا اور کسی بھی طرح ناراضی کا مظاہرہ نہ کرنا۔ یہ امر واجب ہے۔ مقام ثالث: رضیٰ، اس میں اور صبر میں فرق یہ ہے کہ صبر کرنے والا کڑوا گھونٹ پیتا ہے، مگر ناراضی کا اظہار نہیں کر پاتا۔ ایک شاعر کہتا ہے ^ وَالصَّبْرُ مِثْلُ اسْمِہِ مُرٌّ مَذَاقَتُہُ لٰکِنْ عَوَاقِبُہُ احلِیْ مِنَ الْعَسَلِ
Flag Counter