Maktaba Wahhabi

227 - 552
ان صفات کے اثبات سے مستفاد امور صفت مکر پر ایمان رکھنے کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ امور اور محارم شرعیہ کے خلاف حیلہ جوئی سے باز رہتا ہے، محارم شرعیہ کے خلاف حیلہ جوئی سے کام لینے والوں کو اگر معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ ان سے بہتر اور جلدی تدبیر کرنے والا ہے۔ تو وہ یقینا ایسا کرنے سے باز آجائیں گے۔ بسا اوقات انسان کوئی ایساکام کرتا ہے جو بظاہر جائز معلوم ہوتا ہے اور اس میں کوئی حرج بھی نظر نہیں آتا مگر وہ اللہ کے نزدیک جائز نہیں ہوتا۔ لہٰذا وہ اس کے ارتکاب سے باز رہتا ہے۔ خرید و فروخت اور دیگر سماجی امور میں اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں ۔ مثلاً ایک شخص نے کسی دوسرے شخص سے قرض کے طور پر دس ہزار روپے کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا ٹھیک ہے، مگر آپ کو اس کے عوض بارہ ہزار روپے واپس کرنا ہوں گے، لیکن چونکہ یہ صریح سود اور حرام ہے، لہٰذا وہ اس سے اجتناب کرے گا، لیکن اگر وہ کوئی چیز ایک سال کے ادھار پر بارہ ہزار روپے میں فروخت کرے اور بائع ومشتری کے درمیان تحریری معاہدہ بھی ہو جائے۔ پھر وہ خریدار سے یہ مطالبہ کرے کہ مجھے یہ چیز نقد کے طور پر دس ہزار روپے میں فروخت کر دے، اور وہ اس قیمت میں اسے فروخت کر دے اور پھر ان کے درمیان اس حوالے سے تحریری معاہدہ بھی ہو جائے۔ تو بظاہر یہ بیع درست ہے مگر یہ حیلہ ہے، جب اس شخص کو معلوم ہوا کہ اس کے لیے دس ہزار کے عوض بارہ ہزار لینے جائز نہیں ہیں تو اس نے ایک چیز بارہ ہزار میں ادھار فروخت کر کے اسے دس ہزار نقد میں خرید لیا۔ کبھی کوئی انسان حیلہ جوئی پر مبنی اس قسم کے معاملات کو تسلسل کے ساتھ اپنائے رکھتا ہے، اس لیے کہ لوگوں کو ان میں کوئی قابل اعتراض چیز نظر آتی مگر وہ عند اللہ اس کے محارم کے خلاف حیلہ ہوتا ہے، کبھی کبھی اللہ اس قسم کے ظالم کی رسی دراز کر دیتا ہے مگر جب پکڑنے پر آتا ہے تو پھر چھوڑتا نہیں ، سود خوری کی وجہ سے اس کے مال وزر میں اضافہ ہو سکتا ہے مگر اس کا انجام غربت وافلاس کی صورت میں سامنے آتا ہے، لوگوں میں یہ جملہ بڑا مشہور ہے کہ حیلہ جوئی میں زندگی گزارنے والا فقیر ہو کر مرتا ہے۔ نکاح وطلاق کے امور میں حیلہ سازی کی مثال عصر حاضر میں مروجہ نکاح حلالہ ہے، مثلاً ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں اب وہ شرعاً اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی جب تک وہ کسی دوسرے آدمی سے شادی نہ کرے اور وہ اسے از خود طلاق نہ دے دے۔ مگر اس کے پاس اس کا کوئی دوست آیا اور اس کے ساتھ اس شرط پر نکاح کر لیا کہ وہ اس کے ساتھ جماع کرنے کے بعد اسے طلاق دے دے گا۔ اور پھر اس نے اس کے ساتھ شب بسری کے بعد اسے طلاق دے دی۔ جب اس کی عدت پوری ہوگئی تو پہلے شوہر نے اس کے ساتھ دوبارہ شادی کر لی۔ اب بظاہر تو یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہوگئی لیکن درحقیقت حلال نہیں ہوئی اس لیے کہ یہ حیلہ ہے۔ جب ہمیں معلوم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ خیر الماکرین ہے اور وہ بہتر تدبیر کرنے والا ہے تو ہم محارم شرعیہ کے خلاف حیلہ جوئی سے کوسوں دور رہیں گے۔
Flag Counter