Maktaba Wahhabi

330 - 552
وجہ ہے کہ کفارات میں کافر کو آزاد کرنا کفایت نہیں کرتا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ غلامی کی حالت میں کافر کا آپ کے پاس موجود رہنا اسے اسلام کے قریب لانے کا سبب بن سکتا ہے، جب آپ اسے آزاد کر دیں گے تو اس سے اس کے بلاد کفر میں واپس چلے جانے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا، اور اگر ایسا ہوا تو وہ اہل ایمان کے خلاف کافروں کا معاون ومددگار بن جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی صفت معیت کا بیان ٭ بارہویں حدیث اثبات معیت کے بارے میں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((اَفْضَلُ الْاِیْمَانِ اَنْ تَعْلَمَ اَنَّ اللّٰہَ مَعَکَ حَیْثُمَا کُنْتَ۔)) [1] حدیث حسن اخرجہ الطبرانی، من حدیث عبادۃ بن الصامت۔ ’’بہترین ایمان یہ ہے کہ تجھے اس بات کا علم ہو کہ اللہ تیرے ساتھ ہے تو جہاں بھی ہو۔‘‘ یہ حدیث حسن ہے، اسے طبرانی نے عبادہ بن صامت کی حدیث سے نکالا۔ شرح:… یہ حدیث اللہ تعالیٰ کی معیت کا فائدہ دیتی ہے، قبل ازیں متعدد آیات کے ضمن میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی معیت اس کے زمین پر ہونے کو مستلزم نہیں ہے، بلکہ اس کا زمین پر ہونا آخری حد تک ممتنع ہے۔ اس لیے کہ علو اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفات میں سے ہے، جو اس کے لیے لازم ہے اور اس کا اس سے الگ ہونا کبھی بھی ممکن نہیں ہے۔ ہم قبل ازیں بتا چکے ہیں کہ علو کی دو قسمیں ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد: (( اَفْضَلُ الْاِیْمَانِ اَنْ تَعْلَمَ)) اس بات کی دلیل ہے کہ ایمان میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ جب انسان کو علم ہوگا کہ وہ جہاں بھی ہوگا اللہ اس کے ساتھ ہوگا تو وہ اس سے ڈرتا رہے گا، اور اس کی تعظیم و توقیر کرے گا۔ اگر آپ تن تنہا کسی تنگ وتاریک کمرے میں ہوں اور اس میں آپ کے علاوہ کوئی دوسرا موجود نہ ہو تو آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ اللہ آپ کے ساتھ ہے، وہ کمرے میں نہیں مگر آپ کے ساتھ ہے، اس لیے کہ اس نے اپنے علم وقدرت اور ربوبیت کے دیگر معانی کے ساتھ آپ کا احاطہ کر رکھا ہے۔ اس بات کا اثبات کہ اللہ تعالیٰ نمازی کے سامنے ہوتا ہے ٭ تیرہویں حدیث اس بات کے اثبات میں کہ اللہ تعالیٰ نمازی کے سامنے ہوتا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا قَامَ اَحَدُکُمْ اِلَی الصَّلَاۃِ ، فَـلَا یَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْہِہِ ، وَلَا عَنْ یَمِیْنِہِ ؛ فَاِنَّ اللّٰہَ قِبَلَ
Flag Counter