Maktaba Wahhabi

393 - 552
’’کیا تم نے یہ خیال کر رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول پیداکیا اور یہ کہ تم ہماری طرف نہیں لوٹائے جاؤ گے؟ پس بلند ہے اللہ سچا بادشاہ، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو بڑی عزت والے عرش کا مالک ہے۔‘‘ مزید ارشاد فرمایا: ﴿اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّکَ اِلٰی مَعَادٍ﴾ (القصص:۸۵) ’’یقینا جس نے آپ پر قرآن کو فرض کیاہے وہ آپ کو آپ کے وطن لوٹا کر رہے گا۔‘‘ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ قرآن بھی فرض ہو اور اس کے احکام پر عمل کرنا بھی فرض ہو، مگرکسی ایسی جگہ پلٹ کر نہ جانا ہو جہاں یہ پتا چلایا جا سکے کہ ہم نے احکام قرآن کا کس حد تک نفاذ کیا؟ قبروں سے لوگوں کا اُٹھایا جانا ٭ قیامت کے دن جو دوسرا کام ہوگا اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فَیَقُوْمُ النَّاسُ مِنْ قُبُوْرِہِمْ لِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ حُفَاۃً عُرَاۃً غُرْلًا۔)) ’’لوگ اپنی قبروں سے اٹھ کر ننگے پاؤں ، ننگے بدن، غیر مختون حالت میں رب العالمین کے سامنے حاضر ہوں گے۔‘‘ شرح:…[مِنْ قُبُوْرِہِمْ] …لوگوں کا قبروں سے اٹھنا علی سبیل الاغلب ہے۔ اس لیے کہ بعض لوگ غیر مدفون بھی ہوتے ہیں ۔ [لِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ ] …اور یہ اس لیے کہ انہیں اللہ رب العالمین بلائے گا۔ ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَاسْتَمِعْ یَوْمَ یُنَادِ الْمُنَادِ مِنْ مَّکَانٍ قَرِیْبٍo یَوْمَ یَسْمَعُوْنَ الصَّیْحَۃَ بِالْحَقِّ ذٰلِکَ یَوْمُ الْخُرُوْجِo﴾ (ق:۴۲۔۴۱) ’’اور سنیں جس دن آواز دے گا آواز دینے والا قریب کی جگہ سے، اس دن وہ یقینی چیخ سن لیں گے، وہ قبروں سے نکل پڑنے کا دن ہے لوگ اس عظیم نداء کو سن کر اپنی قبروں سے اپنی رب کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَ لَا یَظُنُّ اُوْلٰٓئِکَ اَنَّہُمْ مَّبْعُوْثُوْنَo لِیَوْمٍ عَظِیْمٍo یَوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَo﴾ (المطففین:۶۔۴) ’’کیا انہیں یہ خیال نہیں ہے کہ انہیں یقینا دوبارہ زندہ اٹھایا جائے گا، ایک بڑے سخت دن میں ، جس دن سب لوگ رب العالمین کے لیے کھڑے ہوں گے۔‘‘
Flag Counter