Maktaba Wahhabi

200 - 552
دیتا۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا: ﴿لَا تَجْعَلْ یَدَکَ مَغْلُوْلَۃً اِلٰی عُنُقِکَ﴾ (الاسراء: ۲۹) یعنی اپنے ہاتھ کو خرچ کرنے سے نہ روکیں ۔ اور یہ بھی انہی یہودیوں نے کہا تھا۔ ﴿اِنَّ اللّٰہَ فَقِیْرٌ﴾ (اٰل عمران: ۱۸۱) ’’بے شک اللہ فقیر ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہودیوں نے یہ، ہرزہ سرائی کی کہ اگر اس کے ہاتھ بندھے ہوئے نہ ہوتے تو سب کے سب لوگ خوشحال ہوتے۔ کسی کو نوازنا اور کسی کو محروم رکھنا ہی بخل اور عدم انفاق ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: ﴿مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَہٗ لَہٗٓ اَضْعَافًا کَثِیْرَۃً﴾ (البقرۃ: ۲۴۵) ’’وہ کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو قرضہ حسنہ دے پھر اللہ اسے بڑھا کر اس کے لیے کئی گنا کر دے۔‘‘ تو یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے: محمد! تمہارا رب فقیر ہوگیا ہے اب وہ ہم سے قرضہ مانگنے لگا ہے۔ اللہ انہیں برباد کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا: اللہ عاجز ہے، اس لیے کہ جب اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تو ہفتہ کے دن آرام کیا، چنانچہ یہ دن ان کے لیے عید کا دن قرار پایا۔ [یَدُ اللّٰہِ مَغْلُوْلَۃٌ ] …(ید) یہود اس لفظ کو مفرد کے طور پر لائے جس سے وہ اپنے اس خبث باطن کا اظہار کرنا چاہتے تھے کہ ایک ہاتھ دو ہاتھوں کے مقابلے میں کم دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب تثنیہ اور بسط کے ساتھ دیتے ہوئے فرمایا:﴿بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ﴾ ’’کہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں ۔‘‘ جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کو اس عیب کے ساتھ موصوف گردانا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی اس یا وہ گوئی کی سزا کے طور پر فرمایا:[غُلَّتْ اَیْدِیْہِمْ ] یعنی ان کے ہاتھوں کو خرچ کرنے سے روک دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہودی سب لوگوں سے زیادہ بخیل ہیں ، ان کی اصل شناخت مال وزر جمع کرنا اور پھر اس پر سانپ بن کر بیٹھنا ہے، جب تک انہیں یہ امید نہ ہو کہ ایک پیسے کے بدلے میں انہیں ایک روپیہ نہیں ملے گا تو وہ ایک پیسہ بھی خرچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ ان کی بڑی بڑی تنظیمیں اور ادارے رفاہی کاموں کے لیے عطیات پیش کرتے ہیں مگر اس کے پیچھے جو جذبہ کار فرما ہوتا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ کا حصول اور دنیا پر تسلط قائم کرنا ہوتا ہے۔ لہٰذا آپ کے ذہن میں یہ اشکال پیدا نہیں ہونا چاہیے کہ قرآن تو انہیں بخیل کہتا ہے جبکہ امر واقعہ اس کے بالکل برعکس ہے، یہودی اس لیے خرچ کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ حاصل کر سکیں ۔ یہود پر اللہ کا عقاب [وَلُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا] …یعنی انہیں اس، ہرزہ سرائی کی وجہ سے اللہ کی رحمت سے دور کر دیا گیا۔ جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کو بخل وامساک کے ساتھ متصف کیا تو ان سے کہا گیا کہ اگر اللہ تمہارے بقول بخیل ہے تو پھر وہ تمہیں اپنی رحمت
Flag Counter