Maktaba Wahhabi

361 - 552
فصل: اللہ تعالیٰ کے قرب واجابت کے بارے میں اور یہ کہ یہ چیز اس کے علو اور فوقیت کے منافی نہیں ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَقَدْ دَخَلَ فِیْ ذٰلِکَ الْاِیْمَانُ بِاَنَّہُ قَرِیْبٌ مِّنْ خَلْقِہِ مُجِیْبٌ۔)) ’’اس میں اس بات پر ایمان لانا بھی داخل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے قریب ہے، قبول کرنے والا ہے۔‘‘ شرح:…[ وَقَدْ دَخَلَ فِیْ ذٰلِکَ ] … یعنی جس چیز کے ساتھ اس نے اپنے آپ کا وصف بیان کیا ہے اس میں ۔ [الْاِیْمَانُ بِاَنَّہُ قَرِیْبٌ مِّنْ خَلْقِہِ مُجِیْبٌ۔] … اس بات پر ایمان لانا بھی داخل ہے کہ وہ فی نفسہ قریب ہے، اپنے بندوں کی دعاؤں کو قبول کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں کے قریب ہونے پر دلائل اس کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ﴾ (البقرۃ: ۱۸۶) ’’اور جب آپ سے میرے بندے میرے بارے میں سوال کریں تو بیشک میں قریب ہوں ، میں پکارنے والے کی پکار کو سنتا ہوں وہ جب بھی مجھے پکارے۔‘‘ اس آیہ کریمہ میں چھ ضمیریں اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹتی ہیں اس بناء پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اصل قرب تو اللہ عزوجل کا قرب ہے۔ مگر ہم قریب، کے بارے میں وہی کچھ کہیں گے جو ’’معیت‘‘ کے بارے میں کہہ آئے ہیں ، کہ اس سے اس کا انسان کی جگہ میں ہونا لازم نہیں آتا۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کہ ’’وہ تم میں سے کسی ایک کی سواری کی گردن سے بھی زیادہ اس کے قریب ہے۔‘‘[1] سے یہ لازم نہیں آتا کہ اللہ زمین میں اس کے اور اس کی سواری کی گردن کے درمیان ہے۔ اگر رسول علیہ الصلاۃ والسلام کے ارشاد گرامی:… ’’یقینا اللہ تعالیٰ نمازی کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے۔‘‘[2] سے یہ لازم نہیں آتا کہ اگر بندہ دیوار کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ رہا ہو اللہ بندے اور دیوار کے درمیان ہے، اور اگر وہ زمین کی طرف دیکھ رہا ہو، تو وہ بندے اور زمین کے درمیان ہے، تو اسی طرح اس کے قریب ہونے سے اس کا زمین میں ہونا لازم نہیں آتا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی مثل کوئی چیز نہیں ہے، اور اس نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔
Flag Counter