’’اور یہ بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں ۔‘‘
شرح:…[وَ مِنْ اٰیٰتِہٖٓ]… یعنی وہ علامات جو ہر اعتبار سے اس کے کمال پر دلالت کرتی ہیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ﴿اَنْ تَقُوْمَ السَّمَآئُ وَ الْاَرْضُ﴾ آسمان اور زمین اس کے کونی اور شرعی امر سے قائم ہیں ، اس لیے کہ اس کا امر حکمت ورحمت اور عدل واحسان پر مبنی ہوتا ہے۔
﴿وَلَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ اَہْوَائَ ہُمْ لَفَسَدَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِیْہِنَّ﴾ (المومنون: ۷۱) ’’اور اگر حق ان کی خواہشات کی پیروی کرتا تو ضرور سب آسمان اور زمین تباہ ہو جاتے، اور جو لوگ (وغیرہ) ان میں ہیں ۔‘‘ خواہشات آسمانوں اور زمین کی تباہی کا سبب ہیں اور وہ شرعی اوامر کی مخالفت پر کمر بستہ رہتی ہیں ۔
زمین اور سب آسمان اللہ تعالیٰ کے امر کونی وشرعی سے قائم ہیں ، اگر حق لوگوں کی خواہشات کا اتباع کرے تو آسمان، زمین اور ان میں موجود سب لوگ وغیرہ تباہ و برباد ہو کر رہ جائیں ، اسی لیے علماء قرآنی آیت: ﴿وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِہَا﴾ (الاعراف: ۵۶) ’’اور زمین میں اس کی درستگی کے بعد فساد نہیں کرو۔‘‘ کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’زمین میں معاصی کے ساتھ فساد برپا نہیں کرو۔‘‘
|