Maktaba Wahhabi

433 - 552
حضرت علقمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اس سے مراد وہ آدمی ہے کہ جب اس پر کوئی مصیبت آتی ہے تو چونکہ اسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے لہٰذا وہ اس پر راضی ہو جاتا ہے اور اس کے فیصلے کے سامنے سر جھکا دیتا ہے۔‘‘[1] سادساً: انسان نعمتوں کو ان کے عطاء کرنے والے کی طرف منسوب کرتا ہے، مگر جب آپ کا تقدیرپر ایمان نہیں ہوگا تو آپ انہیں براہ راست عطاء کرنے والے کی طرف منسوب کریں گے، اور منعم حقیقی کو بھول جائیں گے۔ بادشاہوں ، امراء اور وزراء کے مقربین کے بارے میں اکثر مشاہدے میں آیا ہے کہ جب وہ ان سے اپنی مطلوبہ اشیاء حاصل کر لینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ، تو وہ اپنے اوپر انہیں کا احسان سمجھتے ہیں ، اور رب تعالیٰ کے فضل و کرم کو بھلا دیتے ہیں ۔ یہ بات صحیح ہے کہ انسان پر لوگوں کا شکر یہ ادا کرنا واجب ہے، اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اپنے محسن کو اس کے احسان کا بدلہ دیا کرو۔‘‘[2] مگر یہ معلوم رہے کہ اصل میں احسان اللہ تعالیٰ کا ہے جسے اس نے اس آدمی کے ہاتھ سے کروایا۔ سابعاً: تقدیر پر ایمان رکھنے کی وجہ سے انسان اللہ تعالیٰ کی حکمت سے آگاہ ہو جاتا ہے، اس لیے کہ جب وہ اس کائنات اور اس میں نت نئی تبدیلیوں کا مشاہدہ کرے گا تو اس سے وہ حکمت ایزدی سے آشنا ہوگا، جبکہ قضاء و قدر کو طاق نسیاں پر رکھنے والا یہ استفادہ نہیں کر سکتا۔ بُری اور اچھی تقدیر پر ایمان [خیرہ و شرہ]…بری تقدیر وہ ہوتی ہے جو انسان کی طبیعت کے ساتھ ملائمت نہ رکھتی ہو۔ بایں طور کہ اسے اس کی وجہ سے اذیت پہنچے یا وہ اس کے لیے ضرر رساں ہو۔ جبکہ اچھی تقدیر وہ ہوتی ہے جو اس کی طبیعت کے ساتھ ملائمت رکھتی ہواور وہ اس طرح کہ اس کی وجہ سے اسے کوئی اچھائی مل جائے یا اس کی وجہ سے اسے خوشی و انبساط میسر آئے۔ اور یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہوا کرتا ہے۔ سوال: اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں برائی کس طرح ہوسکتی ہے؟ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’برائی اس کی طرح منسوب نہیں ہے۔‘‘ جواب: تقدیر میں برائی مقدور لہ کے اعتبار سے ہے، اللہ کے فاعل ہونے کے اعتبار سے نہیں ہے۔ پس تقدیر اس اعتبار سے کہ وہ اس کے لیے اللہ کی تقدیر ہے اس میں کوئی برائی نہیں ہے بلکہ وہ محض خیرہے، حتی کہ اگر وہ انسان کے ساتھ ملائمت بھی نہ رکھتی ہو، اور اس کے لیے تکلیف دہ اور ضرر رساں بھی ہو، پھر بھی وہ خیر وبھلائی ہے، تقدیر اگر بری ہے تو وہ
Flag Counter