Maktaba Wahhabi

431 - 552
فصل: تقدیر پر ایمان ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وتؤمن الفرقۃ الناجیۃ، اہل السنۃ والجماعۃ بالقدر خیرہ و شرہ۔)) ’’فرقہ ناجیہ اہل السنہ والجماعہ اچھی اور بری تقدیر پر ایمان رکھتا ہے۔‘‘ شرح:… [الفرقۃ الناجیۃ، اہل السنۃ والجماعۃ] …اس فرقہ کی تعریف اور اس سے متعلقہ گفتگو کتاب کے شروع میں گزر چکی ہے۔ [بالقدر خیرہ و شرہ۔]…لغت میں قدر، تقدیر کے معنی میں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِِنَّا کُلَّ شَیْئٍ خَلَقْنَاہُ بِقَدَرٍo﴾ (القمر:۴۹) ’’بیشک ہم نے ہر چیز کو ایک مقررہ اندازے پر پیدا کیا ہے۔‘‘ مزید ارشاد ہوتا ہے: ﴿فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ الْقٰدِرُوْنَo﴾ (المرسلات:۲۳) ’’پھر ہم نے اندازہ مقرر کیا تو ہم کیسا اچھا اندازہ کرنے والے ہیں ۔‘‘ جبکہ لغت میں القضاء حکم کے معنی میں ہے۔اس لیے ہم کہتے ہیں : قضاء و قدر اگر اکٹھے آئیں تو ان کے معنی الگ الگ ہوتے ہیں ، اور اگر الگ الگ آئیں تو مترادف ہوتے ہیں ۔ جب یہ کہا جائے کہ یہ اللہ کی تقدیر ہے تو یہ قضاء کو بھی شامل ہوتی ہے، مگر جب انہیں ایک ساتھ ذکر کیا جائے تو ہر ایک کا اپنا معنی ہوتا ہے۔ تقدیر وہ چیز ہے جس کے اپنی مخلوق میں وقوع پذیر ہونے کا اللہ تعالیٰ نے ازل میں فیصلہ کر دیا ہو۔ رہی قضاء ؛ تو یہ وہ چیز ہے جس کا اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں ایجاد، اعدام یا تبدیلی کے حوالے سے فیصلہ کر دے۔ اس اعتبار سے تقدیر، خلق پر مقدم ہے۔ سوال: تمہارا یہ قول اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے معارض ہے: ﴿وَخَلَقَ کُلَّ شَیْئٍ فَقَدَّرَہٗ تَقْدِیْرًاo﴾ (الفرقان:۲) ’’اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور پھر اس کا ٹھیک ٹھیک اندازہ ٹھہرایا۔‘‘
Flag Counter