’’اور وہ امیر المومنین علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے تواتر کے ساتھ منقول اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ اس امت کے بہترین فرد ابو بکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔‘‘
شرح:… تواترعلم یقینی کا فائدہ دینے والی خبر۔ اور یہ ایسی خبر ہوتی ہے جسے ایک ایسی جماعت نقل کرے جس کا کذب پر موافقت کرنا ممکن نہ ہو۔[1]
دیگر کتب حدیث میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا یہ قول مروی ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ابو بکر رضی اللہ عنہ کو فضیلت دیتے، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو۔[2]
اسی میں ہی مروی ہے کہ محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : میں نے اپنے باپ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر کون ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: ابو بکر رضی اللہ عنہ میں نے کہا: ان کے بعد؟ انہوں نے فرمایا: عمر رضی اللہ عنہ ۔ میں ڈرا کہ اس کے بعد وہ عثمان رضی اللہ عنہ کا نام لیں گے۔ لہٰذا میں نے خود ہی کہہ ڈالا: پھر آپ؟ انہوں نے فرمایا: میں تو مسلمانوں میں سے ایک عام سا آدمی ہوں ۔
جب حضرت علی رضی اللہ عنہ خود اپنے زمانہ خلافت میں فرمائیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے بہترین فرد ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں ، تو اس سے رافضہ کی دلیل باطل قرار پاتی ہے وہ انہیں ان دونوں پر فضیلت دیتے ہیں ۔
[وغیرہ]… یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ صحابہ اور تابعین میں سے، یہ ائمہ اُمت میں متفق علیہ بات ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : صحابہ اور تابعین نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی تقدیم میں اختلاف نہیں کیا۔ جس نے اس اجماع سے خروج کیا اس نے مومنوں کے راستے سے ہٹ کر کسی اور راستے کی اتباع کی۔
اہل سنت کا عقیدہ کہ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ تیسرے خلیفہ اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ چوتھے خلیفہ ہیں
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((ویثلثون بعثمان رضی اللہ عنہ ویربعون بعلی رضی اللہ عنہ کمادلت علیہ الأ ثار۔))
’’وہ عثمان رضی اللہ عنہ کو تیسرے اور علیٰ رضی اللہ عنہ کو چوتھے نمبر پر رکھتے ہیں ۔‘‘
شرح:… [یثلثون]… یعنی اہل سنت عثمان رضی اللہ عنہ کو تیسرے نمبر پر رکھتے ہیں ۔
[ویربِّعون بعلی]… اور علی رضی اللہ عنہ چوتھے نمبر پر ۔
اس بنا پر اس اُمت کے افضل ترین یہ چار لوگ ہیں : ابو بکر، پھر عمر، اس پر امت کا اجماع ہے پھر عثمان اور پھر علی رضی اللہ عنہم پھر مؤلف رحمہ اللہ نے اس ترتیب کے لیے دو چیزوں سے استدلال کیا ہے۔
پہلی چیز: ’’کما دلت علیہ الآثار‘‘ ’’جس طرح کہ اس پر آثار دلالت کرتے ہیں ۔‘‘ جن میں سے کچھ کا ذکر
|