Maktaba Wahhabi

432 - 552
اس لیے کہ اس آیت کا ظاہر یہ ہے کہ تقدیر، تخلیق سے موخر ہے۔ جواب: یہ ترتیب ذکری کے اعتبار سے ہے نہ کہ معنوی اعتبار سے؛ اس جگہ خلق کو تقدیر پر مقدم کرنے کی وجہ آیات کے آخر میں تناسب برقرار رکھنا ہے۔ موسیٰ علیہ السلام اگر چہ ہارون علیہ السلام سے افضل ہیں ، مگر اسی مقصد کے پیش نظر اس آیہ کریمہ میں انہیں موسیٰ علیہ السلام پر مقدم کیا گیا: ﴿فَاُلْقِیَ السَّحَرَۃُ سُجَّدًا قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِرَبِّ ہٰرُوْنَ وَ مُوْسٰیo﴾ (طہ:۸۰) ’’تو گرا دیئے گئے جادو گر سجدے میں ، کہنے لگے، ہم ایمان لائے ہارون اور موسیٰ پر۔‘‘ یہ اسلوب بیان اس بات پر دلالت نہیں کرتا کہ لفظوں میں متاخر رتبہ میں بھی متاخر ہے۔ اس کے جواب میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس جگہ تقدیر برابر کرنے کے معنی میں ہے ۔ یعنی اسے مناسب انداز میں پیدا فرمایا۔ جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿الَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰیo﴾ (الاعلیٰ:۲)’’جس نے پیدا فرمایا اور برابر برابر پیدا فرمایا۔‘‘ یہ معنی پہلے معنی سے ذیادہ قریب ہے اس لیے کہ یہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿الَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰیo﴾ کے ساتھ پوری پوری مطابقت رکھتا ہے۔ اور اس طرح کوئی اشکال بھی پیدا نہیں ہوتا۔ تقدیر پر ایمان رکھنا واجب ہے کیونکہ یہ ایمان کے چھ بنیادی ارکان میں سے ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ایمان یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں اس کی کتابوں اور قیامت کے دن پر ایمان رکھے، اور تقدیر پر ایمان رکھے، وہ اچھی ہو یا بری۔‘‘[1] تقدیر پر ایمان کے فوائد تقدیر پر ایمان رکھنے کے کئی فوائد ہیں ، ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں : اولاً: تقدیر پر ایمان لانے سے ایمان مکمل ہوتا ہے۔ ثانیاً: تقدیر پر ایمان لانے سے ربو بیت پر ایمان مکمل ہوتا ہے؛ اس لیے کہ اللہ کی تقدیر اس کے افعال میں سے ہے۔ ثالثاً: انسان اپنے جملہ امور کو اپنے رب کے سپرد کر دیتا ہے؛ اس لیے کہ جب اسے یہ علم ہوگا کہ ہر شے رب تعالیٰ کے قضاء و قدر سے ہوتی ہے تو وہ ضرر رساں چیزوں کے ازالہ کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے گا اور خوش کن امور کو اس کی طرف مسنوب کرے گا، اور وہ اس بات سے آگاہ ہوگا کہ یہ اس پر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کی وجہ سے ہے۔ رابعاً: انسان کے لیے مصائب و آلام کو برداشت کرنا آسان ہوجائے گا۔ اس لیے کہ جب اسے یہ معلوم ہوگا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں تو اس سے ان کی شدت میں نرمی کا احساس پیدا ہوگا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَمَنْ یُّؤْمِنْ بِاللّٰہِ یَہْدِ قَلْبَہ﴾ (التغابن:۱۱) ’’اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے تو اللہ اس کے دل کو ہدایت پر رکھتا ہے۔‘‘
Flag Counter