ثابت کر رہے ہیں اور یہ ممتنع ہے، آنکھ کا ذکر صرف رؤیت کی تاکید کے لیے ہے، گویا کہ ہم تجھے اس طرح دیکھ رہے ہیں جیسے ہماری آنکھیں ہوں ۔
مگر ہم کہتے ہیں کہ تمہارا یہ موقف کئی وجوہ سے غلط ہے۔
پہلی وجہ: تمہارا یہ کہنا ظاہر قرآن کے خلاف ہے۔
دوسری وجہ: یہ اجماع سلف کے خلاف ہے۔
تیسری وجہ: اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ آنکھ سے مراد صرف رؤیت ہے۔
چوتھی وجہ: جب اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے لیے آنکھ ثابت کرے اور ہم اس سے رؤیت مراد لیں تو اس سے یہ لازم آئے گا کہ وہ اس آنکھ سے دیکھتا ہے، اس وقت آیت میں اس بات کی دلیل ہوگی کہ وہ آنکھ حقیقی ہے۔
اللہ تعالیٰ کے لیے صفت سمع و بصر کا اثبات
٭ مؤلف نے ان صفات کے اثبات کے لیے سات آیات ذکر کی ہیں :
پہلی آیت: ﴿قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْٓ اِِلَی اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَکُمَا اِِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ بَصِیْرٌo﴾ (المجادلۃ: ۱) ’’یقینا اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی التجا سن لی جو آپ سے اپنے خاوند کے بارے میں جدال کر رہی تھی اور اللہ کے سامنے شکایت کر رہی تھی اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا۔ یقینا اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘
شرح:… [قَدْ]… تحقیق کے لیے ہے۔
مُجَادِلۃ:’’جھگڑا کرنے والی، جدل وجدال کرنے والی۔‘‘ اس سے مراد وہ عورت ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے شوہر کی شکایت کرنے لگی اور یہ اس وقت کی بات ہے جب اس نے اس سے ظہار کر لیا تھا۔
ظہار: ظہار یہ ہوتا ہے کہ شوہر اپنی بیوی سے یہ کہہ دے کہ تو میرے لیے میری ماں کی پیٹھ جیسی ہے، یا اس طرح کی کوئی اور بات کہہ دے۔
دور جاہلیت میں ظہار کو طلاق بائنہ سمجھا جاتا تھا، جب اس عورت کے خاوند نے اس سے ظہار کر لیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کی شکایت کرتے ہوئے کہنے لگی کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق بائن دے دی ہے، جبکہ میں اس کے بچوں کی ماں ہوں ، وہ ابھی آپ سے مصروف گفتگو ہی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالا آیات میں اس کے مسئلہ کا حل بتا دیا۔
ان آیات میں شاہد یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ﴾ جس سے اللہ تعالیٰ کے لیے صفت سمع کا اثبات ہو رہا ہے، اور یہ کہ وہ تمام آوازیں سنتا ہے، وہ جس قدر بھی دور اور جس قدر بھی پوشیدہ ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’بابرکت ہے وہ ذات (یا فرمایا: سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں ) جس کی سماعت نے تمام
|