ساتھ قدرت کا تعلق ہے؛ اس لیے کہ قدرت ممکن چیز کے ساتھ متعلق ہوتی ہے۔ رہا امر واجب یا مستحیل، تو اس کے ساتھ قدرت کا کوئی تعلق نہیں ہوتا؛ اس لیے کہ واجب چیز مستحیل العدم ہوتی ہے اور مستحیل، مستحیل الوجود۔
اگر آپ کی اس سے یہ مراد ہو کہ وہ اپنی ذات کے حوالے سے اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ جو چاہے کر گزرے پس وہ آسمان پر آنے یا اس جیسی کسی اور چیز پر قادر نہیں ہے۔ تو یہ غلط ہے بلکہ اللہ اس پر قادر ہے اور وہ یہ کچھ کر سکتا ہے۔ اگر ہم اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ کہیں کہ وہ اس قسم کے افعال پر قادر نہیں ہے؛ تو یہ اللہ تعالیٰ کے لیے ممتنع بہت بڑا نقص ہو گا۔
اس سے معلوم ہوا کہ قدرت باری تعالیٰ کے عموم سے یہ استدراک ہر اعتبار سے غیر محل میں ہے۔
کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ میں رب تعالیٰ کی قدرت کے ہمہ گیر ہونے کے دلائل ان کے اس قول کی تر دید کرتے ہیں ۔
خالق کل اللہ کی ذات ہے
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((فَمَا مِنْ مَخْلُوْقٍ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَائِ اِلَّا اللّٰہُ خَالِقُہُ سُبْحَانَہُ ، لَا خَالِقَ غَیْرُہُ ، وَلَا رَبُّ سِوَاہُ۔))
’’آسمان اور زمین میں موجود ہر مخلوق کا خالق اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہے اس کے علاوہ کوئی خالق نہیں اور اس کے سوا کوئی رب نہیں ۔‘‘
شرح:…یہ بات درست اور یقینا درست ہے۔اس کے اثری دلائل بھی ہیں اور نظری بھی۔ جہاں تک اثری دلائل کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿اَ للّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ﴾ (الزمر:۶۲) ’’اللہ ہر شے کا خالق ہے۔‘‘
اور دوسری جگہ ارشاد گرامی ہے:
﴿اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ اَمْ ہُمُ الْخَالِقُوْنَ o اَمْ خَلَقُوْا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بَلْ لَّا یُوْقِنُوْنَ o﴾ (الطور:۳۶۔۳۵)
’’کیا وہ پیدا کیے گئے ہیں بغیر کسی کے (پیدا کرنے کے) یا وہ خود (اپنے آپ کے) خالق ہیں ، کیا انہوں نے پیدا کیا ہے آسمانوں اور زمین کو؟ بلکہ وہ یقین نہیں رکھتے۔‘‘
آسمانوں اور زمینوں میں جو چیز بھی موجود ہے، اس کا خالق صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے بت پرستوں کو بڑے زور دار انداز میں چیلنج کرتے ہوئے فرمایا:
﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ ِاجْتَمَعُوْا لَہٗ﴾ (الحج:۷۳)
|