Maktaba Wahhabi

241 - 552
اس آیت سے مستفاد اُمور انسان کو یہ شعور حاصل ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے بے نیاز ہے، وہ کل کائنات کا اکیلا ہی مالک ہے اور وہ باعزت وسلطان ہے، نیز یہ کہ وہ جس طرح صفات کمال پر لائق ستائش ہے، اسی طرح نقائص وعیوب سے منزہ ہونے کی وجہ سے بھی قابل حمدوستائش ہے۔ چھٹی آیت: ﴿یُسَبِّحُ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ (التغابن: ۱) ’’تسبیح بیان کرتی ہے اللہ کی جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ شرح:…[یُسَبِّحُ ] … یعنی ہر چیز نقص اور عیب کی ہر ہر صفت سے اسے منزہ بیان کرتی ہے۔ (سبح) متعدی بنفسہا بھی ہوتا ہے اور متعدی باللام بھی۔ متعدی بنفسہا ہونے کی مثال یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لِتُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ وَتُعَزِّرُوْہُ وَتُوَقِّرُوْہُ وَتُسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃٌ وَّ اَصِیْلًا ﴾ (الفتح:۹) ’’اور صبح وشام اس کی تسبیح بیان کرو۔‘‘ جبکہ متعدی باللام ہونے کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ، وہ تمام سورتیں جن کا آغاز (سبح) سے ہوتا ہے وہاں یہ متعدی باللام ہی ہے۔ ﴿وَتُسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا﴾ یہ عام ہے، لہٰذا ہر شے کو شامل ہے۔ تسبیح کی دو قسمیں ہیں : تسبیح بزبان مقال اور تسبیح بزبان حال۔ تسبیح بزبان حال، تسبیح کی یہ قسم عام ہے۔ ﴿وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ﴾ (الاسراء: ۴۴) ’’ہر چیز اس کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتی ہے۔ تسبیح بزبان مقال یہ بھی عام ہے مگر اس سے کفار خارج ہیں ، اس لیے کہ وہ زبان سے اللہ کی تسبیح بیان نہیں کرتے، اسی لیے اللہ نے فرمایا: ﴿سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ (الحشر: ۲۳) ’’پاک ہے اللہ اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں ۔‘‘ ﴿سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾ (الصافات: ۱۵۹) ’’پاک ہے اللہ اس سے جو وہ بیان کرتے ہیں ۔‘‘ کفار ومشرکین اللہ کی تسبیح بیان نہیں کرتے اس لیے کہ وہ اس کے ساتھ شریک ٹھہراتے اور اس کا وصف اس چیز کے ساتھ بیان کرتے ہیں جو اس کے شایان شان نہیں ہے۔ تسبیح بزبان حال کا مطلب یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں موجود ہر شے کی حالت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ عبث اور نقص سے پاک ہے، حتیٰ کہ اگر غور کیا جائے تو کافر کی حالت بھی اللہ تعالیٰ کے ہر نقص اور عیب سے منزہ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔تسبیح بزبان مقال کا مطلب زبان سے سبحان اللہ پڑھنا ہے۔ ﴿لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ یہ آخری صفات، صفات ثبوتیہ ہیں ، اور ان کا مفہوم پہلے بتایا جا چکا ہے۔ مگر (یسبح للّٰہ) صفت سلبیہ ہے، اس لیے کہ اس کا معنی ہے: اللہ کو ان چیزوں سے منزہ قرار دینا جو اس کے
Flag Counter