Maktaba Wahhabi

551 - 552
اولاً: یا تو آپ اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں ، اس لیے کہ معاف کرنے والے اور اصلاح کرنے والے کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوتا ہے۔ ثانیاً: آپ اپنے اور اپنے اس ساتھی کے درمیان دوستی میں بہتری لانا چاہتے ہیں ، اس لیے کہ اگر آپ اس کی برائی کا بدلہ برائی کے ساتھ دیں گے، تو تمہارے درمیان برائی مسلسل جاری رہے گی اور اگر برائی کے بدلے احسان سے کام لیں گے تو وہ شرمسار ہوگا اور پھر آپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے لگے گا۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیِّئَۃُ ادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ فَاِِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌo﴾ (فصلت: ۳۴) ’’اچھائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتیں ، برائی کو اچھائی سے ٹال دیا کریں ، تو پھر یہ ہوگا کہ جس شخص میں اور آپ میں عداوت ہے وہ ایسا ہو جائے گا جیسا کوئی ولی دوست ہوتا ہے۔ ‘‘ قدرت ہونے کے باوجود معاف کر دینا اہل سنت کی پہچان ہے، بشرطیکہ اس سے اصلاح ہو سکتی ہو اور اگر معافی برائی کو متضمن ہو تو پھر وہ اس کی دعوت نہیں دیتے، اس لیے کہ اس کی شرط خود اللہ تعالیٰ نے لگائی ہے، ارشاد ہوتا ہے: ﴿فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ﴾ (الشوریٰ: ۴۰)’’پس جو شخص معاف کر دے اور اصلاح کرے۔‘‘ یعنی اسے معاف کرنے سے اصلاح ہوتی ہو، مگر جس شخص کو معاف کرنے سے برائی پیدا ہوتی ہو یا معافی برائی کا سبب بن سکتی ہو، تو اس صورت میں ہم معاف کرنے کی بات نہیں کرتے، مثلاً اگر مجرم کو معاف کرنا اس کے لیے مجرمانہ زندگی گزارنے کے تسلسل کا سبب بن سکتا ہو، تو ایسے موقع پر معاف نہ کرنا افضل ہے، اس صورت میں کبھی معاف نہ کرنا واجب بھی ہو سکتا ہے۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((ویامرون ببرالوالدین۔)) ’’اور وہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتے ہیں ۔‘‘ شرح:…اور یہ اس لیے کہ اولاد پر ان کا بڑا حق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد والدین کا حق رکھا ہے، ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا﴾ (النساء: ۳۶) ’’اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ احسان کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے حکم کے ضمن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حق بھی آجاتا ہے، اس لیے کہ عبادت کی ادائیگی اس وقت تک ممکن نہیں ہوتی، جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کر کے اور ان کی اطاعت کر کے اس کا حق ادا نہ کیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے ہٹ کر اللہ کی عبادت کس طرح ہو سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حق اسی صورت ادا ہوگا، جب
Flag Counter