کو عطا کریں اور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کر دیں ۔‘‘
شرح:… [یندبون]… یعنی وہ دعوت دیتے ہیں ۔
[ان تصل من قطعک]… یعنی وہ قرابت دار جن کے ساتھ صلہ رحمی کرنا آپ پر واجب ہے اگر وہ آپ کے ساتھ قطع رحمی کریں تو آپ ان کے ساتھ بھی صلہ رحمی کریں ، اور صرف صلہ رحمی کرنے والوں کے ساتھ ہی صلہ رحمی نہ کریں ،
اس لیے کہ یہ صلہ رحمی نہیں ہے۔ جس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بدلہ لینے والا صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے، صلہ رحمی کرنے والا وہ شخص ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔‘‘[1]
ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: یا رسول اللہ! میرے قرابت دار ہیں ، میں تو ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں مگر وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں ، میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ بد سلوکی کرتے ہیں ، میں ان کے بارے میں بردباری کا مظاہرہ کرتا ہوں جبکہ وہ میرے خلاف جہالت کا مظاہرہ کرتے ہیں ، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اگر تیری بات درست ہے تو گویا تو ان کے منہ میں راکھ ڈالتا ہے۔ اور جب تک تو اس حالت پر رہے گا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک مددگار تیرے ساتھ رہے گا۔‘‘[2]
اہل سنت اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ آپ ان لوگوں کے ساتھ صلہ رحمی کریں جو آپ کے ساتھ قطع رحمی کرتے ہیں ، اور جو آپ سے صلہ رحمی کرے اس کے ساتھ بطریق اولیٰ صلہ رحمی کریں ۔ اس لیے کہ جو شخص آپ کے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہے اور وہ آپ کا قرابت دار بھی ہے تو اس کے آپ پر دو حق واجب ہو جاتے ہیں : حق قرابت اور حق مکافات اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے: ’’جو شخص تمہارے ساتھ اچھا سلوک کرے اسے اس کا بدلہ دیا کرو۔‘‘[3]
[وتعطی من حرمک]… یعنی جو شخص تجھ سے تیرے حق کی ادائیگی روک دے تو اسے بھی دے، اس کے بدلے کے طور پر تجھے اس کا حق نہیں روکنا چاہیے۔
[وتعفو عمن ظلمک]… یعنی جو شخص تجھ پر زیادتی کرتے ہوئے یا امرواجب کی ادائیگی نہ کرتے ہوئے تجھ پر ظلم کرے اور تیرا حق دبائے تو تو اسے معاف کر دے۔
ظلم کا دارو مدار دو چیزوں پر ہے، زیادتی اور انکار۔ یعنی وہ تجھے مار پیٹ کر، تجھ سے تیرا مال چھین کر، یا تیری عزت وآبرو پامال کر کے تجھ پر زیادتی کرے، یا تیرے حق سے انکار کرتے ہوئے اس کی ادائیگی روک دے، تو تو اسے معاف کر دے۔ اور انسان کا کمال یہ ہے کہ وہ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کو معاف کرے۔
مگر یہ بات یاد رہے کہ معافی اس وقت ہوتی ہے، جب انسان انتقام لینے پر قادر ہو، اگر آپ انتقام پر قدرت رکھنے کے باوجود کسی کو معاف کرتے ہیں ، تو اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں ۔
|