یہ حدیث قرآن مجید میں مجاز کا اثبات کرنے والوں کی تردید کرتی ہے، جس کے لیے وہ اس قرآنی آیت سے استدلال کرتے ہیں :
﴿فَوَجَدَا فِیْہَا جِدَارًا یُّرِیْدُ اَنْ یَّنْقَضَّ﴾ (الکہف: ۷۷)
’’پھر انہوں نے اس میں ایک دیوار پائی جو ٹوٹ کر گر جانا چاہتی تھی۔‘‘
وہ کہتے ہیں کہ بھلا دیوار کس طرح ارادہ کر سکتی ہے؟
مگر ہم کہتے ہیں کہ اللہ العلیم الخبیر فرماتا ہے کہ وہ گرنے کا ارادہ کیے ہوئے تھی اور تم کہتے ہو کہ وہ ارادہ کر ہی نہیں سکتی۔ کیا تمہارا یہ کہنا معقول ہے؟
قرآنی نص کے بعد آپ کو یہ کہنے کا کوئی حق نہیں کہ دیوار کس طرح ارادہ کرتی ہے؟
اس جگہ ہم اپنے آپ سے سوال کر سکتے ہیں کہ کیا ہمیں ہر چیز کا علم دیا گیا ہے؟
ہرگز نہیں ، ہمیں تو بہت کم علم دیا گیا ہے۔
اللہ عالم الغیب والشہادۃ کے اس ارشاد کے بعد کہ: ﴿تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْہِنَّ وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ﴾ (الاسراء: ۴۴) ’’ساتوں آسمان، زمین اور جو جو ان میں ہے وہ اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور ہر چیز اس کی تسبیح بیان کرتی ہے، مگر ان کی تسبیح کو تم نہیں سمجھتے ہو۔‘‘
کیا تسبیح ارادہ کے بغیر ہی ہو جاتی ہے؟
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿تُسَبِّحُ لَہُ﴾ یہ لام اختصاص کے لیے ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ چیزیں رب تعالیٰ کی تسبیح بیان کرنے میں مخلص ہیں ، کیا بلا ارادہ اخلاص کا تصور کیا جا سکتا ہے؟ اس سے ثابت ہوا کہ ہر شے ارادہ کرتی ہے۔ اس لیے کہ اللہ فرماتا ہے: ﴿وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ﴾ ’’ہر چیز تسبیح بیان کرتی ہے۔‘‘ ہم اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ یہ عموم کا صیغہ ہے۔ (ان) بمعنی (ما) نافیہ ہے، اور ﴿مِنْ شَیْئٍ﴾ نفی کے سیاق میں نکرہ ہے۔ لہٰذا یہ ہر شے کا احاطہ کرتا ہے۔
میرے مسلمان بھائی! اگر تیرا دل قرآن سے متاثر نہیں ہوتا تو اس کا قصور وار اپنے آپ کو ٹھہرا، اس لیے کہ اللہ فرماتا ہے کہ اگر قرآن کو پہاڑوں پر اتارا جاتا تو وہ بھی پھٹ جاتے۔ قرآن آپ کے دل پر پڑھا جاتا ہے مگر وہ اس سے متاثر نہیں ہوتا۔
میں اللہ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کی مدد فرمائے۔
تیسری ، چوتھی اور پانچویں آیت: ﴿وَ اِذَا بَدَّلْنَآ اٰیَۃً مَّکَانَ اٰیَۃٍ وَّ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مُفْتَرٍ بَلْ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْلَمُوْنَo قُلْ نَزَّلَہٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّکَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَہُدًی وَّبُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَo وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّہُمْ یَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا یُعَلِّمُہٗ بَشَرٌ لِسَانُ الَّذِیْ یُلْحِدُوْنَ اِلَیْہِ اَعْجَمِیٌّ وَّ ہٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیْنٌo﴾ (النحل: ۱۰۱۔۱۰۳) ’’اور جب ہم بدل دیتے ہیں کسی آیت کو دوسری آیت کی جگہ اور اللہ خوب واقف ہے اس سے جو وہ اتارتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ تو انہیں خود گھڑ لیتا ہے بلکہ ان میں سے اکثر بے علم ہیں ، کہہ دیجئے کہ
|