Maktaba Wahhabi

30 - 552
اس لیے کہ ’’فی السموات‘‘ لفظ جلالت سے متعلق ہے، یعنی ’’وہو المألوہ فی السموات والارض۔‘‘ …’’آسمانوں اور زمین میں اسی کی عبادت کی جاتی ہے۔‘‘ [الرَّحْمٰنُ] …وہ بڑی وسیع رحمت والا ہے، عربی زبان میں (فعلان) کا وزن وسعت اور امتلاء پر دلالت کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے: رجل غضبان۔ جب آدمی غصے سے بھر جائے۔ [الرَّحِیْمُ ]… یہ اسم فعل پر دلالت کرتا ہے، اس لیے کہ یہ فعیل بمعنی فاعل ہے، لہٰذ ا فعل پر دلالت کرتا ہے۔ اس طرح ’’الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ‘‘ کے ایک ساتھ آنے سے یہ معنی پیدا ہوگا:’’ رحمت باری تعالی بڑی وسیع ہے اور یہ کہ اس کی مخلوق تک رسائی ہے۔‘‘ اور یہ وہی بات ہے جس کی طرف بعض علماء نے یہ کہہ کر اشارہ کیا ہے کہ رحمان میں رحمت عامہ ہے، اور رحیم میں رحمت خاصہ جو کہ اہل ایمان کے ساتھ خاص ہے۔ پھر جب کفار کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رحمت دنیا تک ہی محدود ہے تو گویا ان کے لیے اس کی رحمت سرے سے موجود ہی نہیں ۔ اس لیے کہ جب وہ آخرت میں اللہ تعالیٰ سے جہنم سے رہائی کا سوال کرتے ہوئے اس کے سامنے اس کی ربو بیت کا وسیلہ پیش کریں گے اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہیں گے: ﴿رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْہَا فَاِِنْ عُدْنَا فَاِِنَّا ظَالِمُوْنَo﴾ (المومنون:۱۰۷) ’’ہمارے پروردگار! ہمیں (ایک بار) اس سے نکال دے، پھر اگر دوبارہ ہم یہ کام کریں گے تو یقینا ہم ظالم ہوں گے۔‘‘ تو اس وقت اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں رحمت سے نہیں بلکہ عدل سے کام لے گا اور فرمائے گا: ﴿اخْسَؤُا فِیْہَا وَلَا تُکَلِّمُوْنِیo﴾ (المومنون:۱۰۸) ’’اس میں ذلت سے پڑے رہو اور مجھ سے بات نہیں کرو۔‘‘ الحمد کی تفسیر ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَکَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیْدًا﴾ شرح:… ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ﴾’’سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث فرمایا۔‘‘ اللہ تبارک و تعالیٰ کی حمد اس کے کمال اور اس کے انعام پر کی جاتی ہے، ہم اللہ جل جلالہ کی حمد اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہر اعتبار سے کامل الصفات ہے، اس کی ہم اس لیے بھی حمد کرتے ہیں کہ اس کا انعام بھی کامل ہے اور احسان بھی۔ ﴿وَ مَا بِکُمْ مِّنْ نِّعْمَۃٍ فَمِنَ اللّٰہِ ثُمَّ اِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فَاِلَیْہِ تَجْئَرُوْنَ o﴾ (النحل: ۵۳) ’’تمہارے پاس جو بھی نعمت ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے پھر جب تم کو تکلیف پہنچتی ہے تو تم اسی کے سامنے روتے چلاتے ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اس نے انہیں رشد
Flag Counter