Maktaba Wahhabi

346 - 552
فعل پر قادر جو بھی شخص کوئی فعل کرتا ہے وہ اس کے ارادے سے ہوتا ہے، بجز اس شخص کے جس پر زبردستی کی جائے۔ ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اپنی قدرت اور اختیار سے کرتے ہیں ، اور جس نے ہم میں اختیار اور قدرت کو پیدا فرمایا وہ اللہ تعالیٰ ہے۔ تیسرا اصل، الوعید ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : (( وَفِیْ بَابِ وَعِیْدِ اللّٰہِ بَیْنَ الْمُرْجِئَۃِ وَبَیْنَ الْوَعِیْدِیَّۃِ مِنَ الْقَدَرِیَّۃِ وَغَیْرِہِمْ۔)) ’’اہل سنت اللہ تعالیٰ کی وعید کے باب میں مرجیہ اور وعیدیہ (قدریہ وغیرہم) کے درمیان راہ اعتدال پر ہیں ۔‘‘ شرح:… مرجیہ: أَرجأ سے اسم فاعل ہے، بمعنی: اس نے موخر کیا، اسی سے یہ ارشاد باری ہے: ﴿قَالُوْٓا اَرْجِہْ وَ اَخَاہُ﴾ (الاعراف: ۱۱۱) ’’انہوں نے کہا: اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دے۔ ‘‘ اس میں دوسری قراء ت ہے: ﴿اَرْجِئْہُ﴾ یعنی اسے اور اس کے معاملہ کو مؤخر کر۔ انہیں مرجیہ کے نام سے موسوم کرنے کی وجہ یہ ہے۔ اگر یہ رجا بمعنی امید سے ماخوذ ہو۔ کہ وہ رجا و اُمید کے دلائل کو وعید کے دلائل پر ترجیح دیتے ہیں اور اگر یہ ارجاء بمعنی تاخیر سے ماخوذ ہو تو اس لیے کہ وہ اعمال کو حقیقت ایمان سے مؤخر بتلاتے ہیں ، یعنی ان کے نزدیک عمل حقیقت ایمان سے خارج ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اعمال ایمان کا حصہ نہیں ہیں ، ایمان محض اقرار بالقلب کا نام ہے، نتیجتاً ان کے نزدیک زانی، چور، شرابی، ڈاکو اور دیگر کبیرہ گناہوں کے مرتکب لوگ جہنم میں نہیں جائیں گے، نہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اور نہ وقتی طور پر، اس لیے کہ وہ کامل الایمان ہیں ، ایمان کی موجودگی میں کوئی بھی گناہ ضرر رساں نہیں ہے وہ صغیرہ ہو یا کبیرہ، بشرطیکہ وہ کفر کی حد تک نہ پہنچے۔ وعید یہ کا عقیدہ ان کے برعکس ہے، ان کے نزدیک کسی بھی گناہ کا مرتکب انسان اگر اس سے توبہ نہ کرے تو وہ اس کی وجہ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔ چور بھی ابدالاباد کے لیے جہنمی ہے اور شرابی بھی… وعیدیہ کے ضمن میں معتزلہ بھی آتے ہیں اور خوارج بھی، اسی لیے مؤلف فرماتے ہیں : من القدریۃ وغیرہم۔ یہ دونوں گروہ اس بات پر متفق ہیں کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا، اور وہ اس سے کبھی بھی باہر نہیں نکل سکے گا، ان کے نزدیک ایک بار شراب پینے والا، ایک ہزار سال تک بت پرستی کرنے والے کے برابر ہے، یہ دونوں ابدی جہنمی ہیں ، مگر نام میں مختلف ہیں ، جس کی تفصیل اگلے باب میں آنے والی ہے۔ ان شاء اللہ جہاں تک اہل سنت کا تعلق ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نہ تو خوارج اور معتزلہ کی طرح جانب وعید کو غلبہ دیتے ہیں اور نہ مرجیہ کی طرح جانب وعد کو، ان کے نزدیک کبیرہ گناہ کا مرتکب عذاب کا مستحق ہے، اسے عذاب دیا جا سکتا ہے مگر وہ جہنم میں
Flag Counter