’’اور ان کے پیچھے برزخ ہے جس میں وہ اس دن تک رہیں گے جب انہیں دوبارہ اٹھایا جائے گا۔‘‘
رہا مرحلہ آخرت، تو یہ آخری مرحلہ اور مسافر کی انتہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف مراحل کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا:
﴿ثُمَّ اِِنَّکُمْ بَعْدَ ذٰلِکَ لَمَیِّتُوْنَ o ثُمَّ اِِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَ﴾ (المومنون: ۱۵،۱۶)
’’پھر تم اس کے بعد مرنے والے ہو، پھر تم قیامت کے دن (قبروں سے) اٹھائے جاؤ گے۔‘‘
[الْاِیْمَانُ بِکُلِّ مَا اَخْبَرَ بِہِ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِمَّا یَکُوْنُ بَعْدَ الْمَوْتِ۔] … یہ سب چیزیں ایمان بالآخرت میں داخل ہیں ، اور یہ اس لیے کہ انسان مرنے کے بعد یوم آخرت میں داخل ہوجاتا ہے، اسی لیے کہا جاتا ہے: جو مرگیا اس کی قیامت قائم ہوگئی۔ لہٰذا موت کے بعد جو کچھ بھی ہوگا، وہ یوم آخرت کا حصہ ہوگا۔ یوم آخرت ہم سے کس قدر قریب ہے، ہمارے اور اس کے درمیان صرف موت حائل ہے، انسان مرتے ہی یوم آخرت میں داخل ہوجائے گا، جس میں صرف عمل کی جزا یا سزا ملے گی۔ لہٰذا ہمیں خبردار رہنا چاہیے۔
غافل انسان! اگر آپ غور وفکر سے کام لیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ خطرے سے دوچار ہیں ، اس لیے کہ موت کا کوئی وقت نہیں ہے، انسان گھر سے نکلتا ہے مگر گھر واپس نہیں آتا۔ دفتر میں کرسی پر بیٹھا ہوتا ہے مگر اس سے اٹھ نہیں پاتا، کبھی وہ اپنے بستر پر ہوتا ہے مگر اسے یہاں سے اٹھا کر غسل دینے کے تختہ پر لٹا دیا جاتا ہے۔ یہ صورت حال اسی امر کی متقاضی ہے کہ ہم زندگی سے فائدہ اٹھائیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور صدق دل سے توبہ کریں ، ہمیں ہمیشہ رب تعالیٰ کے سامنے تائب ہونے کا احساس لے کر حاضر ہونا چاہیے تاکہ جب بھی موت آئے تو وہ ہماری بہترین حالت میں آئے۔
قبر کے عذاب اور نعمتوں پر ایمان رکھنا
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((فَیُؤْمِنُوْنَ بِفِتْنَۃِ الْقَبْرِ وَبِعَذَابِ الْقَبْرِ وَنَعِیْمِہِ۔))
’’اہل سنت فتنہ قبر، عذاب قبر اور قبر کی نعمتوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔‘‘
شرح:…اس جگہ فتنہ، اختار کے معنی میں ہے، اور فتنہ قبر سے مراد ہے: میت کو دفن کرنے کے بعد اس سے اس کے رب، اس کے دین اور اس کے نبی کے بارے میں سوال کیا جانا۔
[یُؤْمِنُوْنَ] … کی ضمیر اہل سنت کی طرف لوٹتی ہے، یعنی اہل السنہ والجماعہ فتنہ قبر پر ایمان رکھتے ہیں ، اور یہ اس لیے کہ اس پر کتاب اللہ بھی دلالت کرتی ہے اور سنت رسول اللہ بھی۔
فتنہ قبر کی کتاب اللہ میں یہ دلیل ہے:
﴿یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ﴾ (ابراہیم:۲۷)
’’اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو پکی بات سے ثابت قدم رکھتا ہے دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی۔‘‘
|