Maktaba Wahhabi

385 - 552
’’اور اگر تواس وقت دیکھے جب ظالم لوگ موت کی بے ہوشی میں ہوتے ہیں اور فرشتے ان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اپنی جانیں باہر نکالو۔‘‘ یہ اس لیے کہ وہ جانوں کے بارے میں بڑے بخیل ہیں وہ انہیں نکالنا نہیں چاہتے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں عذاب اور سزا کی بشارت دی گئی ہے، لہٰذا وہ نکلنے سے انکار کرتی ہیں ۔ اسی لیے اللہ نے فرمایا: ﴿اَخْرِجُوْٓا اَنْفُسَکُمُ الْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْہُوْنِ﴾ (الانعام:۹۳) ’’اپنی جانیں خود باہر نکالو، آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا۔‘‘ ’’الیوم‘‘ میں الف لام عہد حضوری کے لیے ہے، جس طرح کہ دوسری جگہ فرمایا گیا: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ (المائدہ:۳) ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا۔‘‘ یعنی آج کے موجود دن میں ۔ یعنی جس دن فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے کے لیے حاضر ہوتے ہیں ۔ اور یہ اس امر کا متقاضی ہے کہ انہیں ان کی روحیں نکالے جانے کے ساتھ ہی عذاب دینا شروع کر دیا جاتا ہے۔ اور یہی عذاب قبر ہے۔ عذاب قبر کی ایک اور قرآنی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ طَیِّبِیْنَ یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْکُمُ ادْخُلُوْا الْجَنَّۃَ﴾ (النحل:۳۲) ’’وہ لوگ کہ جب انہیں فرشتے فوت کرتے ہیں اس حال میں کہ وہ پاک صاف ہوتے ہیں تو فرشتے ان سے کہتے ہیں کہ سلام ہو تم پر۔‘‘ انعام و عذاب سے متعلق احادیث نبویہ سے دلائل یہ وفات کے وقت کی بات ہے، اسی لیے ایک صحیح حدیث میں آتا ہے: ’’مومن کی روح سے کہا جاتا ہے: اے پاکیزہ روح! اللہ کی مغفرت اور اس کی رضامندی کی طرف نکل[1] ‘‘ اس بشارت پر وہ خوش ہو جاتی ہے اور بڑی آسانی کے ساتھ جسم سے باہر آجاتی ہے۔ اس دوران اگر چہ بدن کو تکلیف ہو سکتی ہے مگر روح شاداں و فرحاں رہتی ہے۔ رہی سنت تو وہ عذاب قبر اور اس کی نعمتوں کے بارے میں تو اتر کے ساتھ وارد ہے، مثلاً حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح بخاری و مسلم کی یہ حدیث کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انہیں عذاب دیا جا رہا ہے۔ اور انہیں کسی بڑی بات کے بارے میں عذاب نہیں دیا جارہا…‘‘ الحدیث[2] انعام و عذاب سے متعلق اجماع کی رُو سے دلائل جہاں تک اجماع کا تعلق ہے تو تمام مسلمان یہ دعا کرتے ہیں : ((اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ…))میں جہنم اور قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں …‘‘ اگر عذاب قبر ثابت نہ ہوتا تولوگوں کا اس سے اللہ کی پناہ مانگنا صحیح نہ ہوتا، اس لیے کہ غیر موجود چیز سے پناہ مانگنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔ لہٰذا اہل اسلام کا یہ دعا مانگنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ عذاب قبر پر ایمان رکھتے ہیں ۔
Flag Counter