Maktaba Wahhabi

386 - 552
سوال: کیا عذاب قبر یا اس کی نعمتیں دائمی ہیں یا ان میں انقطاع آجائے گا؟ جواب: کفار کے لیے عذاب قبر دائمی ہوگا، ان سے عذاب قبر کا ٹل جانا ممکن نہیں ہے، اس لیے کہ وہ اس کے مستحق ہیں ، نیز اس لیے بھی کہ ان سے عذاب کا ٹل جانا ان کے لیے باعث راحت ہوگا اور وہ راحت کے اہل نہیں ہیں ۔ مدت جس قدر بھی دراز ہو وہ قیامت تک عذاب سے دو چار رہیں گے۔ حضرت نوح علیہ السلام کی جس قوم کو غرقاب کر دیا گیا تھا انہیں ابھی تک اس آگ میں عذاب دیا جارہا ہے جس میں انہیں داخل کیا گیا تھا، اور وہ قیامت تک مسلسل جاری رہے گا، اسی طرح آل فرعون کو صبح وشام آگ پر پیش کیا جاتا رہے گا۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ نفخہ اولیٰ اور نفخہ ثانیہ کے درمیان کفار سے عذاب قبر میں تخفیف کر دی جائے گی جس کے لیے وہ اس ارشاد باری سے استدلال کرتے ہیں : ﴿قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَاہٰذَا﴾ (یٰس: ۵۲) ’’یہ کہتے ہوئے کہ ہائے ہائے کس نے جگا دیا ہم کو ہماری خواب گا ہ سے۔‘‘ مگر یہ کوئی ضروری نہیں ہے۔ اس لیے کہ ان کی قبریں ان کی خواب گاہیں ہی ہوں گی، اگر چہ انہیں ان میں عذاب ہی دیا جاتا رہا ہوگا۔ رہے وہ گناہ گار اہل ایمان جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ عذاب قبر کا فیصلہ کرے گا، تو ان کا عذاب دائمی بھی ہو سکتا ہے اور عارضی بھی، طویل بھی ہو سکتا ہے اور مختصر بھی، اور یہ سب کچھ ان کے گناہوں کے مطابق ہوگا، یا رب تعالیٰ کے عفوو کرم کے مطابق۔ عذاب قبر، روز قیامت کے دن کے عذاب سے ہلکا ہوگا، اس لیے کہ عذاب قبر میں ذلت و رسوائی نہیں ہے جبکہ آخرت کے عذاب میں رسوائی بھی ہوگی اور عار بھی، اس لیے کہ اس وقت گواہ موجود ہوں گے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: ﴿اِِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْہَادُ﴾ (غافر:۵۱) ’’یقینا ہم مدد کرتے ہیں اپنے رسولوں کی، اور ان کی جو ایمان لاتے ہیں دنیا کی زندگی میں اور جس دن کھڑے ہوں گے گواہ۔‘‘ سوال: اگر آدمی کا جوڑ جوڑ اکھڑ جائے، اسے درندے کھا جائیں اور آندھیاں اڑالے جائیں تو اس سے سوال کس طرح ہوگا اور اسے عذاب کس طرح ہوگا؟ جواب: اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے، یہ ایک غیبی امر ہے، اور اللہ تعالیٰ عالم الغیب میں ان چیزوں کو جمع کرنے پر قادر ہے اگر چہ ہم دنیا میں ان چیزوں کو الگ الگ اور دور دور دیکھتے ہیں مگر عالم الغیب میں اللہ انہیں جمع فرما دے گا۔ آپ فرشتوں کو دیکھیں کہ وہ آدمی کی روح کو قبض کرنے کے لیے آتے ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِِلَیْہِ مِنْکُمْ وَلٰـکِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَo﴾ (الواقعہ:۸۵) ’’ہم تم سے زیادہ اس کے قریب ہوتے ہیں مگر تم دیکھتے نہیں ہو۔‘‘
Flag Counter