مگر اس کے باوجود ہم انہیں دیکھنے سے قاصر ہیں ۔
عالم غیب کو، عالم شہادت پر قیاس کرنا ہر گز ممکن نہیں ہے، تو تواپنے اندر موجود نفس کے بارے میں نہیں جانتا کہ تیرے بدن کے ساتھ اس کے تعلق کی کیا کیفیت ہے؟ اسے پورے جسم میں کس طرح پھیلا دیا گیا ہے؟ اور وہ سوتے وقت تجھ سے کس طرح نکل جاتا ہے؟ کیا نیند سے بیدار ہوتے وقت تجھے اس کی واپسی کا احساس ہوتا ہے؟ اور کیا تو جانتا ہے کہ وہ تیرے جسم میں کہاں سے داخل ہوتا ہے؟
عالم الغیب کو صرف تسلیم ہی کرنا پڑتا ہے، اس میں قیاس کا چلنا ہر گزممکن نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ ٹوٹے پھوٹے جسم سے ان متفرق اعضاء کو جمع کرنے کی پوری قدرت رکھتا ہے جنہیں آندھی نے ادھر ادھر بکھیر دیا ہو۔ انہیں جمع کرنے کے بعد سوال و جواب بھی ہوگا، پھر اسے عذاب دیا جائے گا یا نعمتوں سے نوازا جائے گا، اس لیے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
سوال: میت کو تنگ قبر میں دفن کیا جاتا ہے، اس میں حد نگاہ تک وسعت کس طرح ہو سکتی ہے؟
جواب: جس طرح کہ ہم نے ابھی عرض کیا عالم غیب کو عالم شہادت پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ فرض کریں کسی شخص نے حد نگاہ تک زمین میں گڑھا کھودا، اور اس میں میت کو دفن کر کے اس پر مٹی ڈال دی۔ اب جس شخص کو اس گڑھے کا علم نہیں ہے وہ اسے دیکھ سکے گا یا نہیں ؟ وہ یقینا اسے نہیں دیکھ سکے گا اگر چہ وہ عالم محسوسات میں ہے۔ مگر اس کے باوصف وہ اس وسعت کو نہیں دیکھ سکتا، اسے وہی جانتا ہوگا جس نے اس کا مشاہدہ کیا ہوگا۔
سوال: کافر میت کے بارے میں ہمارا مشاہدہ ہے کہ اگر دو یا تین دن بعد بھی اس کی قبر کھولی جائے تو قبر کی تنگی کی وجہ سے اس کی پسلیاں نہ تو ٹیرھی ہوتی ہیں اور نہ ایک دوسری میں پیوست۔
جواب: جس طرح کہ ہم قبل ازیں بتا چکے ہیں اس بات کا تعلق عالم غیب کے ساتھ ہے، عین ممکن ہے کہ ایسا ہو چکا ہو مگر جب قبر کھولی گئی تو اللہ تعالیٰ نے بندوں کا امتحان لینے کی غرض سے اپنی قدرت کاملہ سے ہر چیز کو اس کی اصل جگہ پر واپس لوٹا دیا ہو۔ اس لیے کہ اگر وہ اس وقت بھی مختلف حالت میں موجود ہوتیں تو اس پر ایمان لانا، ایمان باالشہادۃ ہوتا نہ کہ ایمان بالغیب۔
اگر کوئی شخص فلاسفہ کی طرح یہ اشکال پیش کرے کہ: ہم مردے پر پارہ رکھ دیتے ہیں جو کہ سب چیزوں سے زیادہ حرکت کرتا اور پھیلتا ہے۔ مگر جب ہم ایک روز بعد آئیں گے تو وہ اسی حالت میں موجود ہوگا، جبکہ تم کہتے ہو کہ فرشتے اسے اٹھا کر بٹھا دیتے ہیں ، بیٹھنے والے پر پارہ کس طرح باقی رہ سکتا ہے؟
ہم اس کے جواب میں بھی وہی کچھ کہیں گے جو قبل ازیں کہہ چکے ہیں کہ اس بات کا تعلق عالم غیب کے ساتھ ہے جس پر ایمان لانا اور اس کی تصدیق کرنا ہم پر واجب ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ پارے کو اس کی جگہ میں واپس لوٹا دے جبکہ وہ قبل ازیں میت کے بیٹھنے کی وجہ سے ادھر ادھر ہوگیا ہو۔
ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ انسان نیند کی حالت میں ایسی ایسی چیزیں دیکھتا ہے کہ اگر وہ واقعی خواب کے مطابق ہوں تو وہ
|