پانچ مفاتیح الغیب
یہ کل پانچ چیزیں ہیں :
۱ قیامت کا علم:… یہ اخروی زندگی کی چابی کا آغاز ہے، اسے اس نام سے موسوم کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک عظیم گھڑی ہے جس کے ساتھ سب لوگوں کی تہدید کی جاتی ہے۔ قیامت کا علم صرف اللہ کے پاس ہے۔ اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا کہ وہ کب آئے گی۔
۲ بارش اتارنا:… ﴿وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ﴾ الغیث: مصدر ہے، جس کا لفظی معنی ہے: سختی کا ازالہ کرنا۔
اور مراد اس سے بارش ہے، اور یہ اس لیے کہ بارش کی وجہ سے قحط اور خشک سالی کا خاتمہ ہو جاتا ہے، جب اللہ ہی بارش برساتا ہے تو اس کے برسنے کے وقت کا بھی اسے ہی علم ہے۔
باران رحمت کا نزول زمین کی زندگی کی چابی ہے، جس سے زمین سر سبز وشاداب ہو جاتی ہے، جانوروں کو وافر مقدار میں خوراک ملتی اور انسانی ضروریات کی تکمیل ہوتی ہے۔
نکتہ:… اللہ تعالیٰ نے ﴿وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ﴾ فرمایا: ’’ینزل المطر‘‘ نہیں فرمایا، اس لیے کہ کبھی بارش تو برستی ہے مگر اس سے زمین میں کچھ نہیں اگتا، اس سے نہ تو زمین سیراب ہوتی ہے اور نہ ہی اسے زندگی ملتی ہے۔
صحیح مسلم میں ہے کہ : ’’بارش نہ ہونے سے قحط نہیں پڑتا، قحط اس لیے پڑتا ہے کہ بارش تو برسے مگر زمین کچھ نہ اُگائے۔‘‘[1]
۳ مافي الارحام کا علم:… شکم مادر میں کیا ہے؟ اس کا علم بھی صرف اللہ کو ہے۔ ’’الارحام‘‘ سے مراد ماؤں کے پیٹ ہیں ، ان کا تعلق اولاد آدم سے ہو یا کسی اور جنس سے، شکم مادر میں جو کچھ بھی ہے اسے وہی جانتا ہے جو اس کا خالق ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ آج کل شکم مادر میں ہی بچے کی جنس کا پتا لگایا جا سکتا ہے کیا یہ بات درست ہے؟
یہ امر واقع ہے اور اس سے انکار ممکن نہیں ، مگر اس کا علم جنین کی تکوین اور اس کی جنس کے ظہور کے بعد ہوتا ہے جبکہ جنین کے کئی دیگر احوال کا انہیں کچھ علم نہیں ہوتا، مثلاً: وہ پیدا ہونے کے بعد کب تک زندہ رہے گا؟ نیک ہوگا یابد؟ غنی ہوگا یا فقیر…
الغرض! مخلوق کو جنین سے متعلقہ اکثر باتوں کا علم نہیں ہوتا، لہٰذا ﴿وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ﴾ میں عموم مبنی بر صداقت ہے۔
۴ آئندہ کل کا علم: …﴿وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًا﴾ اور جب انسان اپنے بارے میں یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کچھ کمائے گا تو وہ دوسروں کے بارے میں ایسا بطریق اولیٰ نہیں جانتا۔ لیکن اگر کوئی یہ کہے کہ مجھے اپنے کل کے بارے میں معلوم ہے کہ میں فلاں جگہ جاؤں گا، اپنے قرابت داروں سے ملاقات کروں گا، اور فلاں کام کروں گا… اس کا جواب یہ ہے کہ وہ یہ کچھ کرنے کا پروگرام تو بنا سکتا ہے مگر کبھی کوئی ایسی رکاوٹ آڑے آتی ہے کہ وہ کچھ بھی کرنے سے قاصر رہتا ہے۔
۵ موت کی جگہ کا علم: …﴿وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ﴾کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ اسے اپنی زمین
|