Maktaba Wahhabi

409 - 552
اللہ تعالیٰ اس کی اس طرح پردہ پوشی فرمائے گا کہ اسے نہ کوئی دیکھ سکے گا اور نہ سن سکے گا، اور یہ اللہ رب العزت کا بندہ مومن پر عظیم احسان ہے، اس لیے کہ اگر کوئی انسان لوگوں کے سامنے تجھ سے تیرے گناہوں کا اعتراف کرائے تو اگر چہ بعد میں تجھ سے درگزر سے ہی کام لے مگر اس سے تیری رسوائی تو ضرور ہوگی، لیکن اگر یہ سب کچھ تنہائی میں ہو، تو یہ اس کی طرف سے تیری پردہ پوشی ہے۔ کفار کا محاسبہ مومنوں سے مختلف ہو گا ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَاَمَّا الْکُفَّارُ ؛ فَلَا یُحَاسَبُوْنَ مُحَاسَبَۃَ مَنْ تَوَزَّنُ حَسَنَاتَہُ وَسَیِّئَاتُہُ ؛ فَاِنَّہُمْ لَا حَسَنَاتَ لَہُمْ ، وَلٰکِنْ تُعَدُّ اَعْمَالُہُمْ فَتُحْصَیٰ فَیُوقَفُوْنَ عَلَیْہَا وَیُقَرَّرُوْنَ بِہَا وَیُخْزَوْنَ بِہَا۔)) ’’جہاں تک کفار کا تعلق ہے، تو ان کا محاسبہ ان لوگوں کی طرح نہیں ہوگا جن کی حسنات و سیئات کا وزن کیا جائے گا، اس لیے کہ وہ نیکیوں سے خالی ہاتھ ہیں ، ان کے گناہوں کو شمار کیاجائے گا، جن کا وہ اعتراف کر لیں گے اور ان کی وجہ سے انہیں رسوا کیا جائے گا۔‘‘ شرح:…حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی مرفوع حدیث میں یہی مفہوم بیان کیا گیا ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مومن کا حساب لینے، اس کے ساتھ علیحدگی اختیار کرنے اور اس سے اس کے گناہوں کا اعتراف کروانے کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا: ’’رہے کفار اور منافقین، تو ان کے بارے میں لوگوں کے سامنے اعلان کیا جائے گا: ’’ان لوگوں نے اپنے رب کے بارے میں کذب بیانی سے کام لیا، خبردار! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو۔‘‘[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ منافق آدمی سے ملاقات کر کے اس سے فرمائے گا: اے فلاں ! کیا میں نے تجھے عزت نہیں دی تھی، کیا میں نے تجھے سردار نہیں بنایا تھا، کیا میں نے تیری شادی نہیں کروائی تھی، اور کیا میں نے گھوڑوں اور اونٹوں کو تیرے تابع نہیں کیا تھا، اور میں نے تجھے اس حال میں نہیں چھوڑا کہ تو سرداری کرتا رہا اور خوشحالی کی زندگی گزارتا رہا؟ وہ کہے گا ! یہ سب کچھ درست ہے۔ اللہ فرمائے گا: کیا تجھے مجھ سے ملاقات کرنے کا یقین تھا؟ وہ جواب دے گا: نہیں ، اس پر اللہ فرمائے گا: جس طرح تو نے مجھے بھلائے رکھا آج میں تجھے بھول جاؤں گا، پھر اللہ تعالیٰ دوسرے شخص سے ملاقات کرے گا اوراس سوال کرے گا۔ تو وہ بھی پہلے کی طرح ہی جواب دے گا۔ اس سے بھی اللہ یہی فرمائے گا کہ: جس طرح تو نے مجھے بھلائے رکھا آج میں تجھے بھول جاؤں گا، پھر اللہ تعالیٰ تیسرے شخص سے ملاقات کر کے اس سے بھی یہی سوال کرے گا، تو وہ جواب دے گا، میرے پروردگار! میں تجھ پر، تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا، نمازیں پڑھتا رہا، روزے رکھتا رہا، اور صدقہ و خیرات کرتا رہا، اس سے جہاں تک ہو سکے گا اپنی
Flag Counter