سنت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : متعدد احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ اللہ عزوجل مخلوقات کا محاسبہ کرے گا۔
اجماع امت: امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ مخلوقات کا محاسبہ کرے گا۔
عقل: محاسبہ پر دلیل عقل بالکل واضح ہے، اس لیے کہ ہمیں فعل، ترک اور تصدیق کے اعتبار سے کئی اعمال کا مکلف ٹھہرایا گیا ہے، اور عقل و حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ جس شخص کو کسی عمل کے لیے مکلف ٹھہرایا جائے تو اس کے لیے اس کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
[الْخَلَائِقُ ] …یہ خلیقۃ کی جمع ہے جو کہ ہر مخلوق کو شامل ہے۔ مگر اس سے وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جو جنت میں بغیر حساب اور بغیر عذاب کے داخل ہوں گے، جس طرح کہ ’’صحیحین‘‘ میں ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے ایسے ستر ہزار لوگوں کو دیکھا جو جنت میں بغیر حساب اور عذاب کے داخل ہوں گے، اور یہ وہ لوگ ہوں گے جو نہ جھاڑ پھونک لیتے تھے، نہ آگ سے داغ لگواتے تھے نہ برا شگون لیتے تھے، اور اپنے رب پر توکل رکھتے تھے۔[1]
امام احمد جید سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ستر ہزار لوگ ہوں گے۔[2]
امت اسلامیہ میں سے اس قدر کثیر تعداد میں لوگ بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ وللّٰہ الحمد۔
مؤلف کا قول: ’’الخلائق‘‘ جنات کو بھی شامل ہے، اس لیے کہ وہ بھی مکلف ہیں ، نص اور اجماع کی رو سے کافر جن جہنم میں جائیں گے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿قَالَ ادْخُلُوْا فِیْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِکُمْ مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ فِی النَّارِ﴾ (الاعراف:۳۷)
’’اللہ فرمائے گا، شامل ہو جاؤ دوزخ میں جنات اور انسانوں کے ان گروہوں کے ساتھ جو تم سے قبل گزر چکے ہیں ۔‘‘
جبکہ جمہور کے قول کے مطابق مومن جنات جنت میں جائیں گے۔ اور یہی مذہب صحیح ہے۔
اس کی دلیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں : (الرحمن:۵۶۔۴۶) اور کیا چوپایہ جانوروں کا بھی محا سبہ ہوگا؟
جہاں تک قصاص کا تعلق ہے، تو وہ چوپایہ جانوروں کو بھی شامل ہے، اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سینگ والی بکری سے بے سینگ کی بکری کے لیے قصاص لیا جائے گا۔‘‘[3] یہ صرف قصاص کی حد تک ہے، ورنہ وہ نہ تو مکلف ہیں ، اور نہ ہی ان کے لیے جزا و سزا ہے۔
[وَیَخْلُوا بِعَبْدِہِ الْمُؤْمِنِ فَیُقَرِّرُہُ بِذُنُوْبِہِ ] …یہ بندہ مومن سے حساب لینے کا ایک انداز ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے ساتھ علیحدگی اختیار کرے گا، جبکہ کسی کو اس کا پتہ بھی نہیں چلے گا۔ اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا، یعنی اس سے پوچھے گا: تو نے یہ کام کیا، تو نے یہ کا م کیا… یہاں تک کہ وہ ہر گنا ہ کا اعتراف و اقرار کرے گا۔ پھر اللہ فرمائے گا: ’’میں نے دنیا میں تیری پردہ پوشی کی اور آج تیری مغفرت فرماتا ہوں ۔‘‘[4]
|