کتنے ہی انسان ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال، اولاد، گھر بار اور جسمانی صحت کے حوالے سے بھر پور نعمتوں سے نواز رکھا ہوتا ہے جن کی وجہ سے وہ احساس برتری کا شکار ہو کر یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ وہ ان نعمتوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری سے بے نیاز ہیں ۔ جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:
﴿ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَo﴾ (الروم:۴۱)
’’لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد برپا ہو گیا؛ تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے، تاکہ وہ لوٹ آئیں ۔‘‘
اے انسان! جب تو اللہ تعالیٰ کی تقدیرات کے بارے میں صحیح سوچ اپنائے گا تو پھر تو تقدیر کی اچھائی اور برائی کی حکمت سے بھی آگاہ ہو جائے گا، اور اس بات سے بھی کہ اللہ تعالیٰ اپنی ناپسندیدہ چیزوں کو پیدا کرتا اور انہیں مقدر کرتا ہے، اس لیے کہ اس میں ایسی بڑی بڑی مصلحتیں کار فرما ہوتی ہیں ، جن کا تو احاطہ کر سکتا ہے اور نہ تیرے علاوہ کوئی اور، اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان کا تو بھی احاطہ کر سکتا ہے ، نہ تو اور کوئی دوسرا بھی۔
سوال: یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک چیز اللہ کو نا پسند بھی ہو اور اس کی مراد بھی؟
جواب: اس میں کوئی انوکھا پن نہیں ہے۔ آپ دیکھیں کہ ایک مریض بد ذائقہ اور کڑوی دوائی استعمال کرتا ہے۔ مگر وہ اس سے خوش ہوتا ہے؛ اس لیے کہ اس پر شفاء کی مصلحت مرتب ہوتی ہے۔ باپ اپنے بیمار بیٹے کو اپنے ہاتھوں سے پکڑتا ہے تاکہ ڈاکٹر اس کا آپریشن کر سکے، اور کبھی ایسا بھی ہوتا کہ باپ اپنے بیٹے کا خود آپریشن کر لیتا ہے، حالانکہ سرجری کا عمل انتہائی غیر پسندیدہ ہوتا ہے۔
انسانی افعال کا خالق اللہ اور فاعل انسان ہیں
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وَالْعِبَادُ فَاعِلُوْنَ حَقِیْقَۃً ، وَاللّٰہُ خَالِقُ اَفْعَالِہِمْ۔))
’’بندے حقیقتاً فاعل ہیں ، اور اللہ ان کے افعال کا خالق ہے۔‘‘
شرح:…مؤلف رحمہ اللہ کا یہ قول صحیح ہے۔ بندہ اپنے فعل کو حقیقتاً سرانجام دینے والا ہے جبکہ اللہ اس کے فعل کا حقیقتاً خالق ہے۔ یہ اہل سنت کا عقیدہ ہے۔ جس کی دلائل کے ساتھ تقریر و تو ثیق پہلے گزر چکی ہے۔
اہل سنت کے اس اصولی عقیدہ میں دو گروہ ان کے مخالف ہیں :
پہلا گروہ: معتزلہ وغیر ہم سے قدریہ کا ہے، جن کا یہ کہنا ہے کہ بندے اپنے افعال کے حقیقتاً فاعل ہیں ، ان کے افعال کا خالق اللہ نہیں ہے۔
|