کہتا ہے کہ اللہ تو علو میں ہے وہ آسمان دنیا پر کس طرح نزول فرماتا ہے؟ ایسے شخص سے ہم کہیں گے کہ تم ایمان لے آؤ ہدایت پا لو گے، جب آپ اس بات پر ایمان لے آئیں گے کہ اللہ تعالیٰ حقیقتاً نزول فرماتا ہے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ کام اللہ تعالیٰ کے لیے مستحیل نہیں ہے، بات اللہ کے حوالے سے ہو رہی ہے اور اللہ کے مماثل کوئی چیز نہیں ہے۔
ان میں بعض لوگ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿فَوَجَدَا فِیْہَا جِدَارًا یُّرِیْدُ اَنْ یَّنْقَضَّ﴾ (الکہف: ۷۷) کے بارے میں کہتے ہیں کہ دیوار کس طرح ارادہ کرتی ہے؟
اس شخص سے ہمارا کہنا یہ ہے کہ جب آپ اس بات پر ایمان لے آئیں گے کہ دیوار ارادہ کرتی ہے تو آپ پر یہ بات واضح ہو جائے گی کہ اس میں کوئی انوکھا پن نہیں ہے۔
اس قاعدہ کو آپ کے نزدیک اساسی حیثیت حاصل ہونی چاہیے: ایمان لے آئیں ہدایت میسر آجائے گی۔
جو لوگ آیات اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اللہ انہیں ایمان کی دولت سے محروم رکھتا ہے، قرآن ان پر مشتبہ رہتا ہے اور وہ اس سے ہدایت حاصل نہیں کر سکتے۔ ہم اپنے لیے اور تمہارے لیے ہدایت کے خواستگار ہیں ۔
ان آیات بینات سے مستفاد سلوکی امور
جب ہمیں یہ معلوم ہو جائے گا کہ اس قرآن عظیم کے ساتھ رب العالمین نے تکلم فرمایا، تو یہ ایمان ہم پر اس امر کو واجب قرار دے گا کہ ہم قرآن کریم کی تعظیم کریں ، اس کا پورا پورا احترام کریں ، اس میں موجود اوامر کی تعمیل کریں اور منصیات و محذورات سے اجتناب کریں اور اللہ نے جو کچھ اپنے بارے میں اور اپنی سابقہ ولاحقہ مخلوق کے بارے میں فرمایا ہے اس کی تصدیق کریں ۔
اس بات کا اثبات کہ قیامت کے دن
اہل ایمان اپنے رب کے دیدار سے مشرف ہوں گے
٭ اس ضمن میں مؤلف رحمہ اللہ نے رویت باری تعالیٰ کے اثبات کی آیات ذکر کی ہیں :
پہلی آیت: ﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌo اِِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌo﴾ (القیامۃ: ۲۲۔۲۳) ’’اس دن کچھ چہرے تروتازہ ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔
شرح:… [نَاضِرَۃٌ]… تروتازہ، خوبصورت، یہ نضارہ (ضاد کے ساتھ) سے ماخوذ ہے جو کہ حسن کے معنی میں ہے، اس کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَوَقٰہُمُ اللّٰہُ شَرَّ ذٰلِکَ الْیَوْمِ وَلَقّٰہُمْ نَضْرَۃً وَّسُرُوْرًاo﴾ (الانسان: ۱۱) ’’اللہ انہیں اس دن کی سختی سے بچا لے گا اور انہیں حسن وتازگی اور خوش دلی دے گا۔‘‘
[اِِلٰی رَبِّہَا نَاظِـرَۃٌ]… ﴿نَاظِرَۃٌ﴾ (ظاء کے ساتھ) یہ نظر سے ماخوذ ہے ہے، اس جگہ نظر کو (الٰی) کے ساتھ
|