Maktaba Wahhabi

84 - 552
ساتھ متصف رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اور خبریہ اس لیے کہ یہ خبر سے ثابت ہیں ، ان پر عقل دلالت نہیں کرتی، اگر اللہ ہمیں مطلع نہ کرتا کہ اس کا ہاتھ ہے تو ہمیں اس کا علم نہیں ہو سکتا تھا، بخلاف علم، سمع اور بصر کے، کہ ہم سمعی دلالت کے ساتھ ساتھ اپنی عقلوں سے بھی ان کا ادراک کر سکتے ہیں ، اسی لیے ہم ہاتھ، چہرے اور ان جیسی دیگر صفات کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ذاتیہ خبریہ ہیں ، ہم انہیں اجزا اور ابعاض نہیں کہتے بلکہ ہم تو اس لفظ سے بھی پرہیز کرتے ہیں ۔ مگر ہمارے حوالے سے ان کا مسمی اجزا اور ابعاض موجود ہیں ۔ اس لیے کہ جزء اور بعض کا کل سے انفصال جائز ہوتا ہے۔ مگر رب تعالیٰ کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ جن صفات کے ساتھ اس نے اپنے آپ کو متصف قرار دیا ہے (مثلاً ہاتھ) وہ اس سے کبھی بھی جدا ہوں گی۔ اس لیے ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ اس کے اجزا اور ابعاض ہیں ۔ صفات فعلیہ وہ صفات ہیں جن کا اس کی مشیت کے ساتھ تعلق ہے اگر وہ چاہے تو انھیں سرانجام دے اور اگر نہ چاہے تو نہ دے۔ ہم قبل ازیں یہ بتا چکے ہیں کہ ان میں سے بعض کا کوئی سبب ہوتا ہے جبکہ بعض دیگر کا کوئی سبب نہیں ہوا کرتا۔ اور ان میں سے کچھ ذاتی فعلی ہوتی ہیں ۔ الکلم کا معنی و مفہوم [وَلَا یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِہِ۔] … (الکلم)اسم ہے اور کلمہ کی جمع، اس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام مراد ہوتا ہے۔ یعنی وہ کلمات کو ان کے مدلولات سے تبدیل نہیں کرتے۔ مثلاً اہل سنت ارشاد باری تعالیٰ: ﴿بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ﴾ (المائدۃ: ۶۴) ’’بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں ۔‘‘ کے حوالے سے کہتے ہیں کہ اس سے مراد حقیقی ہاتھ ہیں جو کہ بغیر تکییف اور تمثیل کے اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہیں ، جبکہ محرفین کہتے ہیں کہ ید سے مراد اس کی قوت یا نعمت ہے، مگر اہل سنت کہتے ہیں کہ قوت اور ہاتھ دو الگ الگ چیزیں ہیں ، نعمت اور ہاتھ دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔ اہل سنت کلمات کو ان کے اصلی مدلولات سے تبدیل نہیں کرتے، اس لیے کہ تحریف یہودیوں کا وطیرہ ہے: ﴿مِنَ الَّذِیْنَ ہَادُوْا یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعَہٖ﴾ (النساء:۴۶) ’’یہودیوں میں سے کچھ لوگ کلمات کو ان کی اصلی جگہوں سے تبدیل کرتے ہیں ۔‘‘ قرآن وسنت کی نصوص میں تحریف کرنے والا ہر شخص یہودیوں کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے۔ لہٰذا اس سے دور رہیں اور ان لوگوں کے ساتھ مشابہت نہ رکھیں جن پر رب تعالیٰ کا قہر وغضب ٹوٹا، وہ لوگ کہ جن میں سے بعض کو اللہ تعالیٰ نے بندر، خنزیر اور بتوں کے پجاری بنا دیا، لہٰذا تحریف کا ارتکاب مت کریں ۔ کلام کی وہی تفسیر کریں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مراد ہو۔ امام شافعی رحمہ اللہ سے ان کا یہ قول منقول ہے: ’’میں اللہ پر ایمان لایا اور اس چیز پر ایمان لایا جو اللہ کی طرف سے آئی، اللہ تعالیٰ کی مراد کے مطابق اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا اور اس چیز پر ایمان لایا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آئی، رسول اللہ کی مراد کے مطابق۔
Flag Counter