Maktaba Wahhabi

381 - 552
کی جڑ مضبوط ہو اور شاخ آسمان میں ہو۔‘‘ [فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ] … حرف جار (یثبت) سے بھی متعلق ہوسکتا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو دنیا وآخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے اور (الثابت) سے بھی، یعنی یہ قول دنیا میں بھی ثابت ہے اور آخرت میں بھی۔ لیکن پہلا معنی زیادہ خوبصورت بھی ہے اور زیادہ مناسب بھی، اس لیے کہ اللہ فرماتا ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَۃً فَاثْبُتُوْا﴾ (الانفال:۴۵) ’’اے ایمان والو! جب تمہارا کسی جماعت سے مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو۔‘‘ اور دوسری جگہ فرمایا: ﴿اِذْ یُوْحِیْ رَبُّکَ اِلَی الْمَلٰٓئِکَۃِ اَنِّیْ مَعَکُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾ (الانفال:۱۲) ’’جب تمہارا رب فرشتوں کی طرف پیغام بھیج رہا تھا کہ بلا شک میں تمہارے ساتھ ہوں ، اس لیے تم ایمان والوں کو ثابت قدم رکھو۔‘‘ اہل ایمان کو دنیا میں بھی قول ثابت کے ساتھ ثابت قدم رکھا جاتا ہے اور آخرت میں بھی۔ قبر مومن کے جواب ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فَیَقُوْلُ الْمُؤْمِنُ: رَبِّیَ اللّٰہُ ، وَالْاِسْلَامُ دِیْنِیْ، وَمُحَمَّدٍ نَبِیِّيْ ، وَاَمَّا الْمُرْتَابَ ؛ فَیَقُوْلُ ہَاہْ ہَاہْ! لَا اَدْرِیْ؛ سَمِعْتُ النَّاسُ یَقُوْلُوْنَ شَیْئًا فَقُلْتُہُ۔)) ’’مومن جواب دیتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ اسلام میرا دین اور محمد میرے نبی ہیں ، رہا شک کرنے والا، تو وہ کہتا ہے: ہاہ ہاہ! میں کچھ نہیں جانتا، میں نے لوگوں سے سنا کہ وہ کوئی بات کہتے ہیں ، وہ بات میں نے بھی کہہ دی۔‘‘ شرح:…جب بندہ مومن سے پوچھا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے ، اور جب پوچھا جاتا ہے کہ تیرا دین کیا ہے؟ تو وہ جواب دیتا ہے: میرا دین اسلام ہے، اور جب اس سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ تیرے نبی کون ہیں ؟ تو وہ کہتا ہے: میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ چونکہ یہ جواب درست ہوتا ہے، لہٰذا آسمان سے اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے، میرے بندے نے سچ کہا۔ لہٰذا اس کے لیے جنت کا بستر بچھا دو، اسے جنت کا لباس پہنا دو اور اس کے لیے جنت کی طرف دروازہ کھول دو۔ قبر میں منافق ، فاسق وغیرہ کے جواب [الْمُرْتَابَ ] …شک کرنے والا، منافق، اور ان جیسا کوئی دوسرا آدمی۔ [فَیَقُوْلُ ہَاہْ ہَاہْ! لَا اَدْرِیْ؛ سَمِعْتُ النَّاسُ یَقُوْلُوْنَ شَیْئًا فَقُلْتُہُ۔] …یعنی جس شخص کے دل میں
Flag Counter