Maktaba Wahhabi

514 - 552
یہ چیز موسیٰ علیہ السلام کو حاصل ہونے والی چیز سے ذیادہ با عظمت ہے۔ اس لیے کہ وہ خشک زمین پر چل رہے تھے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک امتی پانی کی سطح پر چل کر دوسرے کنارے پر جا پہنچے۔ ان پر یہ اعتراض بھی وارد کیا گیا ہے کہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کو احیاء موتٰی کا معجزہ عطا کیا گیا جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا نہیں کیا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اس قسم کا واقعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکاروں کے ساتھ پیش آیا، جس طرح کہ اس آدمی کے قصہ میں وارد ہے جس کا گدھا راستے میں مر گیا تو اس نے اللہ تعالیٰ سے اسے زندہ کرنے کی دعا کی اس نے اس کی دعا کو قبول فرمایا اور گدھا زندہ ہوگیا۔ ان علماء پر مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو تندرست کرنے کا بھی اعتراض کیا گیا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی پیش آیا۔ جب حضرت قتادہ بن نعمان جنگ احد کے موقع پر زخمی ہوئے تو ان کی آنکھ لڑھک کر ان کے رخسار پر آگئی۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اسے اپنے دست مبارک سے پکڑ کر اس کی جگہ میں رکھ دیا اور وہ پہلے کی طرح خوبصورت نظر آنے لگی۔[1] مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں : ’’البدایۃو النہایۃ‘‘ لابن کثیر۔ تنبیہ:…جیسا کہ ہم نے بتایا کہ کرامات کسی شخص کی تائید وتثبیت یا اعانت کے لیے ہوتی ہیں یا حق کی نصرت و معاونت کے لیے۔ یہی وجہ ہے کہ کرامات کا اظہار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ذیادہ تابعین کے ہاتھوں پر ہوا، جس کی تفصیل یہ ہے کہ صحابہ کرام اپنے اندر پائی جانے والی تثبیت و تائید اور نصرت حق کی وجہ سے کرامات سے بے نیاز تھے، اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہ نفس نفیس ان میں تشریف فرما تھے، اور چونکہ تابعینؒ اس سے کم درجے کے حامل تھے۔ لہٰذا ان کے زمانے میں کرامات کا کثرت سے ظہور ہوا جس سے مقصود ان کی تائید و تثبیت اور اس حق کی نصرت و مماونت تھی جس پر وہ کار فرما تھے۔ کرامات پر چار دلائل ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وما یجری اللّٰہ علی أیدیہم من خوارق العادات۔)) ’’اور اہل سنت ان خوارق عادات امور کی بھی تصدیق کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ اولیاء کے ہاتھوں پر جاری فرماتا ہے۔‘‘ شرح:… [خوارق ]… خارق کی جمع ہے۔ [العادات]… عادۃ کی جمع ہے۔اور [خوارق العادات] سے مراد وہ امور ہیں جو عادت کونیہ کے خلاف ظاہر
Flag Counter