Maktaba Wahhabi

453 - 552
’’اگر تم کفر کرو گے تو اللہ تعالیٰ تم سے بے نیاز ہے۔ اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ اگرچہ کفر کو ان کے مقدر میں اسی نے کیا ہے۔ لیکن اس سے اس کا کفر پر راضی ہونا لازم نہیں آتا۔ وہ اسے ان کے مقدر میں بھی کرتا ہے اور اسے ناپسند بھی کرتا ہے۔ ﴿لَا یُحِبُّ الْفَسَادَo﴾اس کی دلیل یہ قرآنی آیت ہے: ﴿وَاِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْہَا وَیُہْلِکَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَo﴾ (البقرہ:۲۰۵) ’’اور جب وہ زمین میں پھرتا ہے تو کوشش کرتا ہے تاکہ زمین میں فساد پھیلائے اور تاکہ تباہ کر ڈالے کھیتی اور نسل کو۔ جبکہ اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ مؤلف رحمہ اللہ کی طرف سے اس قسم کی عبارات کو دہرانے کی وجہ اس امر کو واضح کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز کے ارادہ کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ اسے پسند بھی کرتا ہے، اور نہ ہی اس کی طرف سے کسی چیز کو ناپسند کرنے سے یہ لازم آتا ہے کہ وہ ارادہ کونیہ کے ساتھ اس کی مراد نہیں ہوتی، بلکہ رب تعالیٰ ایک چیز کو ناپسند بھی کرتا ہے اور وہ ارادہ کونیہ کے ساتھ اس کا ارادہ بھی کرتا ہے۔ وہ ایک چیز کو واقع بھی کرتا ہے اور اسے ناپسند بھی کرتا ہے، اور ارادہ شرعیہ کے ساتھ اس کا ارادہ بھی نہیں کرتا، اور اسے پسند بھی نہیں کرتا۔ سوال: اللہ تعالیٰ جس چیز کو ناپسند کرتا ہے اسے واقع کس طرح کرتا ہے؟ اور کیا کوئی اسے اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ وہ ایسی چیز واقع کرے جسے وہ پسند نہیں کرتا؟ جواب: اس بات پر اسے کوئی بھی مجبور نہیں کرتا کہ وہ ایسا کام کرے جسے وہ پسند نہ کرتا ہو، ایسا کام اسے ایک وجہ سے ناپسند ہوتا ہے اور دوسری وجہ سے پسندیدہ و محبوب؛ اور یہ اس لیے کہ اس پر مصالح عظیمہ مرتب ہوتی ہیں ۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کو ایمان محبوب ہے اور کفر مکر وہ، مگر وہ بڑی بڑی مصلحتوں کے پیش نظر کفر کو اس کی ناپسندیدگی کے باوجود واقع کرتا ہے؛ اس لیے کہ اگر کفر کا وجود نہ ہوتا تو ایمان کی معرفت حاصل نہ ہو سکتی، اگر کفر کا وجود نہ ہوتا تو انسان ایمان کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت سے آشنا نہ ہوتا، اگر کفر کا وجودنہ ہوتا تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا قیام نہ ہو سکتا۔ اگر کفر نہ ہوتا تو جہاد قائم نہ ہوتا، اور اگر کفر نہ ہوتا تو سب لوگ ایک ہی امت ہوتے، وہ نہ اچھائی سے آگاہ ہوتے اور نہ برائی سے آشنا ہوتے۔اور اس طرح انسانی معاشرہ تباہی سے دو چار ہو جاتا، اور اگر کفر کا وجود نہ ہوتا تو ہم اللہ کی ولایت سے نا آشنا رہتے؛ اس لیے کہ اللہ کے دشمنوں سے نفرت کرنا اور اس کے دوستوں سے محبت کرنا اللہ تعالیٰ کی ولایت کا حصہ ہے۔ یہی کچھ بیماری اور صحت کے بارے میں بھی کہا جاسکتا ہے۔ صحت انسان کو محبوب ہے اور وہ اس کے ساتھ ملائمت رکھتی ہے، اور اس کا اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہونا واضح سی بات ہے دوسری طرف اگر چہ بیماری انسان کو ناپسند ہے، مگر وہ اس کے باوجود اسے واقع کرتا ہے؛ اس لیے کہ اس میں بڑی بڑی مصلحتیں پنہاں ہوتی ہیں ۔
Flag Counter