(فاسق) اللہ کی اطاعت سے خروج کرنے والا۔ سے مراد کبھی کافر بھی ہوتا ہے اور کبھی عاصی و نافرمان بھی۔ ارشاد باری تعالیٰ:
﴿ أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا ۚ لَّا يَسْتَوُونَ ﴿١٨﴾ أَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوَىٰ نُزُلًا بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١٩﴾ وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۖ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ﴾ (السجدہ:۲۰۔۱۸)
’’کیا مومن فاسق جیسا ہو سکتا ہے؟ وہ برابر نہیں ہو سکتے، جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تو ان کے لیے رہنے کے باغات ہیں ، یہ مہمانی ہے اس کی جو وہ عمل کرتے رہے، مگر جو لوگ فاسق ہوئے تو ان کا ٹھکانا آگ ہے وہ جب بھی اس سے نکلنے کا ارادہ کریں گے اس میں واپس لوٹا دیئے جائیں گے، اور ان سے کہا جائے گا کہ آگ کا عذاب چکھو جسے تم جھٹلا رہے تھے۔‘‘
مندرجہ بالا آیت میں فاسق سے مراد کافر ہے۔جبکہ مندرجہ ذیل میں فاسق سے مراد عاصی ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِِنْ جَائَ کُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْا﴾ (الحجرات:۶)
’’اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق شخص کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو۔‘‘
اللہ تعالیٰ فاسقوں کو پسند نہیں کرتا، نہ ان کو اور نہ ان کو، لیکن فاسقین بمعنی کافرین کو تو مطلقاً پسند نہیں کرتا، جبکہ نافرمانوں کے معنی میں فاسقین کی نافرمانیوں کو تو پسند نہیں کرتا جبکہ ان کی اطاعت گزاریوں کو پسند کرتا ہے۔ ﴿لَا یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآئِ﴾ اس کی دلیل یہ ارساد باری تعالیٰ ہے:
﴿قُلْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآئِ﴾ (الاعراف:۲۸)’’کہہ دیجئے کہ اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا۔‘‘
اس لیے کہ وہ بے حیائی کے ارتکاب پر کہا کرتے تھے: ﴿وَجَدْنَا عَلَیْہَآ اٰبَآئَ نَا وَ اللّٰہُ اَمَرَنَا بِہَا﴾ ’’اس پر ہم نے اپنے آباء واجداد کو پایا اور اللہ نے ہمیں اس کا حکم دیا۔‘‘
انہوں نے اس پر دو چیزوں سے حجت لی، جس کے جواب میں اللہ نے فرمایا: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآئِ﴾ کہ اللہ تعالیٰ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا، جب کہ اس نے ان کے اس قول: ﴿وَجَدْنَا عَلَیْہَآ اٰبَآئَ نا﴾ کہ ’’ہم نے اس پر اپنے آباء واجداد کو پایا۔‘‘ سے سکوت اختیار فرمایا؛ اس لیے کہ ان کی یہ بات درست تھی، جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا تھا۔ جبکہ اللہ نے ان کے اس قول کی تکذیب فرما دی کہ: ﴿وَ اللّٰہُ اَمَرَنَا بِہَا﴾ اس لیے کہ یہ ان کی کذب بیانی تھی۔ اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما دینے کا حکم دے دیا: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآئِ﴾ ’’کہ اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیا کرتا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی نہیں فرمایا کہ انہوں نے اپنے بڑوں کو اس پر نہیں پایا۔ اس لیے کہ ان کے بڑے یہ کچھ کیا کرتے تھے۔
﴿وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ﴾اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرمایا ہے:
﴿اِِنْ تَکْفُرُوْا فَاِِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنْکُمْ وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ﴾ (الزمر:۷)
|