Maktaba Wahhabi

290 - 552
اسے اتارا ہے روح القدس (جبرئیل) نے تمہارے رب کی طرف سے حق کے ساتھ تاکہ وہ ثابت قدم رکھے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور وہ سراسر ہدایت اور بشارت ہے اطاعت گزاروں کے لیے اور ہم جانتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ اسے ایک شخص سکھاتا ہے، جس زبان کی طرف یہ غلط نسبت کرتے ہیں وہ غیر عربی ہے جبکہ یہ زبان صاف صاف عربی ہے۔‘‘ شرح:…[وَ اِذَا بَدَّلْنَآ اٰیَۃً مَّکَانَ اٰیَۃٍ]… یعنی جب ہم کسی آیت کو دوسری آیت کی جگہ رکھ دیں ، یہ اس ارشاد باری تعالیٰ میں مذکور نسخ کی طرف اشارہ ہے: ﴿مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَۃٍ اَوْ نُنْسِہَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْہَآ اَوْ مِثْلِہَا﴾ (البقرۃ: ۱۰۶) ’’اگر ہم منسوخ کر دیں کسی آیت کو یا اسے بھلا دیں تو ہم اس سے کہیں بہتر لے آتے ہیں یا اس جیسی ہی۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ جب کسی آیت کو منسوخ کر دے تو اس کی جگہ دوسری آیت لے آتا ہے، اس کا نسخ لفظاً ہو یا حکماً۔ [وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ]… یہ جملہ معترضہ ہے اور اس کا محل وقوع انتہائی خوبصورت ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا آیت کی جگہ دوسری آیت کو لانا بے مقصد نہیں ہوتا، بلکہ اس کا صدور علم سے ہوتا ہے اور مخلوق کی اصلاح کے لیے ہوتا ہے۔ اس سے ایک دوسرا فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے اور وہ یہ کہ اس قسم کی تبدیلی میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی کردار نہیں ہوتا، بلکہ یہ اللہ کی طرف سے ہوتی ہے۔ جسے وہ اپنے علم سے اتارتا ہے، ایک آیت کی جگہ دوسری آیت اپنے علم سے لاتا ہے، اور تبدیلی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے نہیں کی جاتی۔ فرمان باری ہے: ﴿وَ اِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِمْ اٰیَاتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآئَنَا ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَیْرِ ہٰذَآ اَوْ بَدِّلْہُ﴾ (یونس: ۱۵) ’’اور جب پڑھی جاتی ہیں ان پر ہماری صاف صاف آیتیں تو کہتے ہیں وہ لوگ جو نہیں امید رکھتے ہم سے ملنے کی کہ اس کے علاوہ کوئی اور قرآن لے آؤ یا اسے بدل ڈالو۔‘‘ ان کے اس سوال کا کیا جواب دیا گیا؟ ان کے ایک مطالبہ کا جواب دیا گیا، جب کہ دوسرے سے خاموشی اختیار کر لی گئی، چنانچہ ارشاد ہوا: ﴿قُلْ مَا یَکُوْنُ لِیْٓ اَنْ اُبَدِّ لَہٗ مِنْ تِلْقَآیِٔ نَفْسِیْ﴾ (یونس: ۱۵) ’’آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اسے اپنی طرف سے بدلنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔‘‘ آپ یہ نہیں فرمایا کہ: ’’میں اس کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن نہیں لا سکتا۔‘‘ کیوں ؟ اس لیے کہ جب اس میں تبدیلی کرنا ممکن نہیں ہے تو اس کی جگہ دوسرا قرآن لانا بطریق اولیٰ ممتنع ہے۔ الغرض ایک آیت کو دوسری آیت کی جگہ لانا وہ لفظاً ہو یا حکماً اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ [قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مُفْتَرٍ]… یہ جملہ ﴿اِذَا﴾ کا جواب ہے۔ [اِنَّمَآ اَنْتَ]… اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔
Flag Counter